ملک فیصلہ کن دور سے گزر رہا ہے،صدر جمہوریہ کا قوم سے خطاب
نئی دہلی۔۔۔۔۔صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے گزشتہ شام یوم آزادی کے موقع پر تمام اہل وطن کو مبارک پیش کی۔انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 15 اگست کا دن ہر ہندوستانی کیلئے باعث فخر ہے، خواہ وہ ملک میں ہو یا بیرون ملک ۔اس دن ہم سب اپنا قومی پرچم اپنے اپنے گھروں، اسکولوں، دفاتر، میونسپلٹیوں، گرام پنچایتوں ، سرکاری اور نجی عمارتوں پر جوش و خروش کے ساتھ لہراتے ہیں۔ترنگاپرچم ہماری قومی سا لمیت کی علامت ہے۔ اس دن ہم ملک کی خود مختاری کا جشن مناتے ہیں اور اپنے ان آباو اجداد کی قربانیوں اور جدوجہد آزادی کو یاد کرتے ہیں، جن کی کوششوں سے آزادی نصیب ہوئی۔یہ دن قوم کی تعمیر میں ان بقیہ کاموں کی تکمیل کے لئے عہد کرنے کا بھی دن ہے ، جنہیں ہمارے باصلاحیت نوجوان بلاشبہ مکمل کریں گے۔ 1947 میں 14 اور 15 اگست کی نصف شب کے وقت، ہمارا ملک آزاد ہوا تھا۔ یہ آزادی ہمارے آباو اجداد اور قابل احترام مجاہدین آزادی کی برسوں کی قربانیوں اور بہادری کا نتیجہ تھی۔جدوجہد آزادی میں حصہ لینے والے تمام بہادر مرد و خواتین ، غیر معمولی طورپر شجاعت مند اور دوراندیش تھے۔اس جنگ میں ملک کے تمام علاقوں، سماج کے تمام طبقات اور فرقوں کے افراد شامل تھے۔وہ چاہتے تو آرام دہ زندگی گزار سکتے تھے لیکن ملک کے تئیں بے پناہ لگن کی وجہ سے انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ وہ ایک ایسا آزاد اور خود کفیل ہندوستان بنانا چاہتے تھے ، جہاں سماج میں مساوات اور بھائی چارے کا ماحول ہو۔ ابھی 9 اگست کو ہی ’ہندوستا ن چھوڑو تحریک‘ کی 76 ویں سالگرہ پر مجاہدین آزادی کو راشٹرپتی بھون میں اعزاز سے نوازا گیا ۔اگر ہم آزادی کا صرف سیاسی مطلب لیتے ہیں تو محسوس ہوگا کہ 15 اگست 1947 کے دن ہمارا مقصد پورا ہوچکا تھا۔ اس دن استعماری حکومت کے خلاف جنگ میں ہمیں کامیابی حاصل ہوئی اور ہم آزاد ہوگئے۔ لیکن آزادی کا ہمارا نظریہ کافی وسیع ہے۔ اس کی کوئی لگی بندھی اور محدود تعریف نہیں ہے۔ آزادی کے دائرے کو بڑھاتے رہنا، ایک جہد مسلسل ہے۔1947میں سیاسی آزادی ملنے کے بعد بھی، ہر ہندوستانی، ایک مجاہد آزادی کی طرح ہی ملک کی خاطر اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔ ہمیں آزادی کو نئی جہتیں دینی ہیں اور ایسے اقدامات کرتے رہنا ہے جن سے ہمارے ملک اور اہل وطن کو ترقی کے نئے مواقع دستیاب ہوسکیں۔ہمارے کسان ان کروڑوں اہل وطن کے لئے اناج پیدا کرتے ہیں، جن سے وہ کبھی آمنے سامنے ملے بھی نہیں ہوں گے۔ وہ ملک کے لئے فوڈ سیکورٹی اور غذائیت بخش اناج دستیاب کراکر ہماری آزادی کو قوت فراہم کرتے ہیں۔جب ہم ان کے کھیتوں کی پیداوار اور ان کی آمدنی میں اضافہ کے لئے جدید ٹیکنالوجی اوردیگر سہولیات فراہم کراتے ہیں تب ہم اپنے مجاہدین آزادی کے خوابوں کا ہندوستان بناتے ہیں۔ہماری مسلح افواج سرحدوں پر، برفیلی پہاڑوں پر، چلچلاتی دھوپ میں، سمندر اور آسمان میں، پوری بہادری اور چوکسی کے ساتھ ملک کی سلامتی کے لئے ہمیشہ چاق وچوبند رہتی ہیں۔وہ بیرونی خطرات سے حفاظت کرکے ہماری آزادی کو یقینی بناتی ہیں۔ہماری پولیس اور نیم فوجی دستےمختلف چیلنجوں اوردہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہیں۔ جرائم کی روک تھام اور قانون و انتظام کی حفاظت کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ، قدرتی آفات کے وقت وہ ہم سب کو سہارا دیتے ہیں۔خواتین معاشرے کا اہم حصہ ہیں ان کی آزادی و سیع تر بنانے میں ہی ملک کی آزادی کی حقیقت پوشیدہ ہے۔ خواتین اپنی صلاحیتوں کا استعمال خواہ گھر کی ترقی کے لئے کریں یا پھر ہمارے ورک فورس یا اعلی تعلیمی اداروں میں اہم تعاون دے کر کریں۔ انہیں اپنے متبادل منتخب کرنے کی پوری آزادی ہونی چاہئے۔ خواتین کو ، زندگی میں تمام شعبوں میں آگے بڑھنے کے تمام حقوق اور مواقع دستیاب ہوں۔ہمارے نوجوان ہندوستان کی امیدوں اور امنگوں کی اساس ہیں۔ ہماری جدوجہد آزادی میں نوجوانوں اور بزرگوں نے پورے جو ش و جذبے سے شرکت کی تھی ۔آزاد ہندوستان ، بہتر ہندوستان اور خوشحال ہندوستان کے عزائم پر قائم رہے۔ہم اپنے نوجوانوں کے ہنرکو فروغ دیتے ہیں۔ انہیں ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور انٹرپرینیورشپ کیلئے اور آرٹ اور فن کے لئے راغب کرتے ہیں ۔ انہیں موسیقی تخلیق کرنے سے لے کر موبائل ایپس بنانے اور کھیلوں کے مقابلوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے حوصلہ دیتے ہیں۔ڈاکٹر، نرس ، استاد ، عوامی خدمت گار ، فیکٹری ورکر ، تاجر، بزرگ والدین کی دیکھ بھال کرنے والی اولاد ، یہ تمام اپنے اپنے طور سے آزادی کے آدرشوں پر عمل کرتے ہیں۔ آج ہم تاریخ کے ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جواپنے آپ میں بہت مختلف ہے۔ سب کے لئے بجلی، کھلے میں رفع حاجت سے آزادی، تمام بے گھروں کو گھر اور انتہائی غربت کو دور کرنے کے اہداف اب ہماری دستر س میں ہیں ۔ ایسے عالم میں ہمیں اس بات پر زور دینا ہوگا کہ توجہ ہٹانے والے معاملات میں نہ الجھیں اور نہ ہی غیر ضروری تنازعات میں پڑ کر اپنے اہداف سے دورہوجائیں۔ پوری دنیا میں تیزی سے تبدیلی آرہی ہے۔ ہمیں دنیا کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتار ی سے، تبدیلی اور ترقی کرنی ہوگی۔ آج جو بنیاد ہم رکھ رہے ہیں ، جو منصوبے ہم شروع کررہے ہیں ، جو سماجی اور اقتصادی پہل ہم کررہے ہیں، انہیں سے یہ طے ہوگا کہ ہمارے ملک میں تبدیلی اورترقی تیزی سے ہورہی ہے۔ہمارے ملک میں اس طرح کی تبدیلی ہمارے عوام، ہمارے سمجھدار شہریوں،سماج اور حکومت کی شراکت سے ہورہی ہے۔ہمیشہ سے ہماری سوچ یہ رہی ہے کہ ایسی تبدیلیوں سے سماج کے محروم طبقات اور غریبوں کی زندگی بہتر بن سکے۔