’’گوڈسے نے گاندھی کو نہیں مارا ہوتا تو میں مار دیتی‘‘،پوجا
لکھنؤ۔۔۔۔اتر پردیش کےضلع میرٹھ میں گزشتہ دنوں پہلی نام نہاد’ ’ہندو عدالت‘ ‘کا قیام عمل میں آیا۔اس عدالت کی جج ڈاکٹر پوجا شکون پانڈے کو بنایا گیا۔انہوں نے انتہائی متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ ہاں مجھے فخر ہے کہ ہم ناتھو رام گوڈسےسے محبت کرتے ہیں۔ وہ گاندھی کے قاتل نہیں تھے۔ انھیں ہندوستانی آئین نافذ ہونے سے پہلے سزا دے دی گئی تھی۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں فخر سے کہتی ہوں کہ اگر ناتھو رام گوڈسے نے گاندھی کو نہیں مارا ہوتا تو میں ماردیتی۔ یہ بھی سن لیجیے، اگر آج بھی کوئی گاندھی پیدا ہوگا جو ملک تقسیم کرنے کی بات کرے گا تو ناتھو رام گوڈسے بھی اسی زمین پر پیدا ہوگا۔ اکھل بھارت ہندو مہا سبھا تنظیم کے قومی نائب صدر اشوک ورما نے کہ ہندو عدالتوں میں زمینی تنازعات، مکانات اور شادی بیاہ کے معاملے آپسی اتفاق سے سلجھائے جائیں گے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ 2 اکتوبر کو ان ضابطوں کے بارے میں تفصیلات پیش کی جائیں گی جن کے مطابق ہندو عدالتیں کام کریں گی۔ہندو عدالتوں کی تشکیل پر الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش حکومت کو نوٹس بھی جاری کرتے ہوئے اس کی تفصیلات طلب کی ۔ عدالت نے میرٹھ کے ضلع مجسٹریٹ اور ہندو عدالت کی مبینہ جج پوجا شکون پانڈے کو فریق بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے بھی نوٹس جاری کیا ۔ معاملے کی سماعت آئندہ 11 ستمبر کو ہوگی۔ نوٹس جاری ہونے کے بعد ہندو مہاسبھا کے قومی سربراہ چندر پرکاش کوشک نے نیوز چینل سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ اچھا ہے۔ اب اس معاملے کو عدالت کے سامنے اٹھایا جائے گا۔ اگر اس ملک میں مسلمانوں کے لیے شریعہ عدالتیں ہو سکتی ہیں تو ہندو عدالتوں کے قیام میں کیا پریشانی ہے۔