دنیا کا سب سے بڑا جڑواں طیارہ 25برس سے یوکرین میں
کیف.... دنیا کے سب سے بڑے طیارے انٹونوف AN-225 کے ساتھ تیار ہونیوالا طیارہ جسے جڑواں طیارہ بھی کہا جاتا تھا۔گزشتہ 25سال سے خفیہ طور پر ایک مقامی ہینگر میں کھڑا ہے ۔ ابھی اسے فنشنگ ٹچ نہیں دیا جاسکا ہے کیونکہ اب سے 25سال قبل سوویت یونین کے خاتمے کے بعد نئی روسی حکومت نے جو یوکرینی حکومت کے اشتراک سے کام کررہی تھی اس پوزیشن میں نہیں رہ گئی تھی کہ اس جانب توجہ دیتی اب اس طیارے کو جس میں بہت سا کام ابھی باقی ہے یونان لیجایا جارہا ہے اور یونان روانگی سے قبل اسے شاہی فضائیہ کے اڈے بریتھ نارٹن بھی لیجایا گیا تھا۔ اس طیارے میں 6انجن لگے ہوئے ہیں اور اسے دنیا کا سب سے بڑا مال بردار طیارہ سمجھا جاتا ہے جو 250ٹن وزن اٹھا کر پرواز کرسکتا ہے۔مغربی یورپ میں کارگو بزنس بہت بلندی پر ہے اسی لئے انٹونوف کو اسٹینسٹڈ ایئرپورٹ کے قریب ایک اڈے پر رکھا جائیگا۔ باخبر ذرائع کا کہناہے کہ طیارے کی تیاری کا کام مختلف وجوہ کی بناء پر 1994ء میں رک گیا تھا۔ اب اس میں بچا کھچا کام جو رہ گیا ہے اسے پورا کرنے کیلئے تقریباً27 کروڑ پونڈ کی ضرور ت ہے جس کے لئے عطیات جمع کئے جارہے ہیں۔ طیارہ سازی کا کام کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ طیارہ بچا کھچا کام مکمل کرنے کے بعد جلد ہی آسمان پر اڑتا نظر آئیگا او راس کے ساتھ اسی سے ملتا جلتا ایک اور طیارہ بھی دیکھا جاسکے گا۔ جسکی تیاری 1989ء میں شرو ع ہوئی تھی۔ طیارے کی لمبائی 84میٹر ، بازوؤں کا پھیلائو88میٹر اور چوڑائی فٹبال کے عام میدان کا دگنا ہے۔AN-225کے پروگرام ڈائریکٹر جیناڈی سلچنکو کا کہناہے کہ باقی ماندہ کام جلد مکمل ہوسکتا ہے اور پھر ایک عرصے تک یہ طیارہ زیر استعمال رہ کراپنے تمام اخراجات پورے کرنے کے علاوہ یوکرین کو اچھا خاصا مالی فائدہ بھی پہنچا سکے گا۔