رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم کیوں ناکام ہوا؟
اسلام آباد...عام انتخابات میں رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) فیل ہونے سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بیشتر پریذائیڈنگ اور اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران کے پاس اسمارٹ فون نہیں تھے اور وہ ٹیکنالوجی کے استعمال کی مہارت نہیں رکھتے تھے ۔انٹرنیٹ نہ ہونے پر بھی مسائل پیدا ہوئے۔آر ٹی ایس فیل ہونے سے متعلق نادرا نے ابتدائی رپورٹ مرتب کرکے الیکشن کمیشن کو بھجوا دی ۔ رپورٹ کے مطابق آرٹی ایس ٹھیک کام کررہا تھا۔ 25 جولائی 6 بجے سے 27 جولائی شام 4 بجے تک آرٹی ایس سے نتائج موصولی کا عمل جاری رہا۔ نادرا نے آر ٹی ایس کے بین الاقوامی معیار کا بیک اپ تیار کیا تھا۔ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم اور رزلٹ مینجمنٹ سسٹم میں کوئی مماثلت نہیں تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ آر ٹی ایس میں ڈیٹا فیڈ کرنے کا اختیار صرف پریذائیڈنگ اور اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران کو تھا۔ ابتداءمیں آر ٹی ایس کے ذریعے رزلٹ کی آمد جاری تھی۔ انتخابی عملے کو آرٹی ایس سافٹ ویئر کے استعمال کرنے میں مختلف وجوہ رکاوٹ کا باعث بنیں۔ تھری جی انٹرنیٹ کی عدم دستیابی بھی رزلٹ فارم کی آرٹی ایس ترسیل میں بڑی رکاوٹ رہی۔ بیشتر پریذائیڈنگ اور اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران ٹیکنالوجی کے استعمال کی مہارت نہیں رکھتے تھے۔ ان کے پاس اسمارٹ فون بھی دستیاب نہیں تھے۔پریذائیڈنگ افسران کی اسمارٹ فون سے لاعلمی، موبائل چارجنگ کے مسائل اور انٹرنیٹ ڈیٹا پیکجز نہ ہونے کے باعث نتائج آر ٹی ایس کے ذریعے ارسال نہ کئے جاسکے۔