لندن.... کہا جاتا ہے کہ روز بروز بڑھتے ہوئے شہر لندن میں جہاں جیب تراشی کی وارداتوں میں اضافہ نظرآتا ہے وہیں گھروں میں نقب زنی کی وارداتیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گھروں میں نقب زنی کے80فیصد واقعات کی نہ تو تحقیقات ہوتی ہے اور نہ ہی یہ معاملات حل ہوتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مجرم بڑی آسانی سے دندناتے پھرتے ہیں اور سڑکوں پر طرح طرح کی وارداتیں کرتے ہوئے انہیں کوئی خوف لاحق نہیں ہوتا۔ ان ذرائع کا یہ بھی کہناہے کہ معمولی تگ و دو کے بعد ہی بیشتر پولیس اہلکار جنہیں نقب زنی کے واقعات کی چھان بین کی ذمہ داری سونپی جاتی ہے یہ کہتے ہوئے ان کی تلاش ترک کردیتے ہیں کہ وہ نہیں مل رہے ہیں یا انکے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے اکا دکا جو لوگ پکڑے جاتے ہیں ان کے خلاف گواہی دینے والا کوئی نہیں ہوتا جسکا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسے معاملات کی 70فیصد فائلیں داخل دفتر کردی جاتی ہیں۔