ججوں کی رحمدلی سے جرائم پیشہ افراد کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے
جمعرات 27 ستمبر 2018 3:00
لندن .... ہارٹفورڈشائرکانسٹیبلری نے جرائم کی بڑھتی ہوئی رفتار کا جائزہ لینے کے بعد جو رپورٹ جاری کی ہے اس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ بیشتر مقدمات میں ججز رحمدلی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ وہ شاید شدت پسند نہیں ہوتے مگر اسکا انہیں خیال رکھنا چاہئے کیونکہ انکی یہی رحمدلی سے جرائم پیشہ افراد ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور پھر جیل جانے کے بجائے رہائی پانے کے بعد دوسری غیر قانونی سرگرمیوں میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ ہارٹفورڈ شائر کانسٹیبلری کا کہناہے کہ اس کے علاقے میں 2017-18ء جرائم کی شرح میں 11.8فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ میںیہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر بریکسٹ کے اثرات قومی معیشت پر مرتب ہوئے تو جرائم کی شرح میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ چوروں کو جیل نہ بھیجنا انہیں مجرمانہ سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ جس سے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو دشواریاں پیش آتی ہیں اور اس طرح جرم کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ حالیہ دنوں میں دیکھا گیا ہے کہ بیشتر مقدمات میں ججوں او رمجسٹریٹس نے مجرموں کو برائے نام سزا دی۔ فورس مینجمنٹ اسٹیمینٹ کے نام سے جاری ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ مجرموں کو جیل نہ بھیجنے کار ویہ کئی دوسری وجوہ بھی رکھتا ہے جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کی گنجائش بہت کم رہ گئی ہے۔ ضرورت جیلوں میں توسیع کی ہے اور اسکے لئے سرکاری ذرائع اپنا ہاتھ کھولتے ہوئے جھجھک محسوس کررہے ہیں۔ ماہرین کا کہناہے کہ جرائم کی موثر روک تھام کیلئے اولین ضرورت یہ ہے کہ متعلقہ قوانین کو زیادہ سخت بنایا جائے۔ سزا کا دورانیہ ایک سال سے بڑھا کر 3سال کردیا جائے۔ تاہم یہ رعایت بھی نقب زنی ، شاپ لفٹنگ اور گاڑیوں پر ہاتھ صاف کرنے والوں کو نہیں ملنی چاہئے۔