Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا خاشقجی کی گمشدگی کا کوئی تعلق شاہ عبداللہ قتل سازش سے ہے ؟

***عماد الدیفر ۔ الجزیرہ***
ہمیں یہ بات کسی لاگ لپیٹ کے بغیر کرنی چاہئے کہ جمال خاشقجی الاخوان المسلمون سے تعلقات قائم کئے ہوئے تھے ۔ ترکی ، مصر اور برطانیہ میں مقیم الاخوان کے قائدین کے ساتھ ان کے رشتے بڑے گہرے اور مضبوط تھے بلکہ بند کمروں میں جمال خاشقجی الاخوان کے افکار کی وکالت کیا کرتے تھے ۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ الاخوان نیٹ ورک کا بنیادی حصہ نہیں تھے۔ جمال خاشقجی اسامہ بن لادن ، جمال خلیفہ ، یاسین القاضی اور عبدالرحمان العمودی جیسے دہشتگرد وں اور مشکوک شخصیتوں سے بھی گہرے رشتے استوار کئے ہوئے تھے ۔ یہاں یہ بات بتاتا چلوں کہ یاسین القاضی اور عبدالرحمان العمودی کا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز رحمہ اللہؒ کی قتل سازش سے گہرا تعلق تھا۔یہ دونوں نیز ولید فطیحی اور کئیر تنظیم کابھی اس سازش سے تعلق تھا۔خاشقجی مملکت میں الاخوان المسلمون کے نیٹ ورک سے مضبوط رشتے استوار کئے ہوئے تھے۔ان کی بابت الاخوان کے معروف رہنما یوسف ندا یہ کہہ چکے ہیں’’یہ لوگ اپنے یہاں معتبر ہیں اور ان کی سرگرمیاں بھی معتبر ہیں ‘‘۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا ’’یہ سائے کے پیچھے رہنے والے لوگ ہیں، ان کی حیثیت بالائی راڈار کی نظر میں ایسے سیاہ نشان کی ہے جسے ریڈار پکڑ نہیں پاتا ‘‘۔ دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ جیسے ہی سعودی عرب میں الاخوان کے نیٹ ورک کی جستجو شروع ہوئی اور ابھی اس کا سلسلہ جاری ہے ختم نہیں ہوا ، مذکورہ اطلاع کسی نہ کسی شکل میں جمال خاشقجی کو پہنچا دی گئی ۔ وہ اس وقت سعودی عرب میں تھے ۔ فوراً ہی مملکت سے نکل گئے۔جمال خاشقجی انتہائی اہم اور حساس مقامات پر موجود الاخوان نیٹ ورک سے متعلق بیحد اہم معلومات کا مخزن تھے ۔یوسف ندا نے انہی کے بارے میں کہا تھا کہ ریڈار بھی انہیں دریافت نہیں کر سکتا۔الاخوان کی عالمی تنظیم کا مفاد اسی میں تھا کہ جمال خاشقجی سعودی عرب میں نہ رہیں ۔ جمال خاشقجی کا معاملہ سلمان العودہ یا سفر الحوالی سے مختلف تھا۔جمال خاشقجی بظاہر اعتدال پسندی کا مظاہرہ کرتے مگر وہ الاخوان کی بنیادی قیادت سے جڑے ہوئے تھے ۔ جس وقت جمال خاشقجی نے مملکت سعودی عرب کو چھوڑا اُس وقت وہ مملکت کے مطلوبین میں شامل نہیں تھے۔ انہوں نے امریکہ کے سفرکو’’خود اختیاری جلاوطنی کا نام دیا تھا ۔مطلب یہ تھا کہ مملکت سے وہ بر ضا و رغبت نکلے ہیں ،کسی دبائو کے تحت نہیں ۔ 
ایسا لگتا ہے کہ الاخوان کی بین الاقوامی تنظیم کو جمال خاشقجی مشکوک نظر آنے لگے ۔شک اُس وقت پیدا ہوا جب الاخوان نے انہیں بیرون سعودی عرب اقامت پذیر دیکھا ۔ سعودی عرب ، اس کے قائد اور عوام سے قربت کے رشتے استوار کرتے ہوئے پایا ۔ بار بار ان کی زبان سے یہ سنا کہ وہ سعودی اپوزیشن رہنما نہیں ۔ سعودی قائدین اور عوام ان کے اپنے عزیز ہیں ۔ انہوں نے سعودی عوام اور قائدین کے خلاف بدگوئی کرنیوالوں کو جواب بھی دیا ۔ واشنگٹن پوسٹ میں ان کا آخری مضمون سعودی عرب کے دفاع میں تھا۔وہ واشنگٹن میں سعودی سفارتخانہ ہی نہیں بلکہ سعودی سفیر سے بھی رابطے میں تھے ۔اس تناظر میں الاخوان کو خاشقجی پر ہونیوالے شکوک وشبہات شدت اختیار کرتے چلے گئے۔ یہ خدشات پیدا ہو گئے کہ خاشقجی مملکت میں الاخوان کی قیادت کے اثرات سعودی حکمرانوں تک نہ پہنچا دیں ۔ 
سعودی عرب نے جیسے ہی شاہ عبداللہ کے قتل کی سازش کی فائل کھولنے کا اعلان کیا اس پر خطرے کا الارم بج گیا۔یہ اس لئے ہوا کیونکہ سعودی عرب کے متعلقہ اداروں کے پاس معتبر شواہد اور معلومات کا انبار جمع ہو گیا تھا ۔ 
جمال خاشقجی، عبدالرحمان العمودی اور یاسین القاضی سے گہرے تعلقات استوار کئے ہوئے تھے ۔ یہ دونوں شاہ عبداللہ کے قتل کی سازش میں برابر کے شریک تھے ۔ خاشقجی ، سعد الفقیہ اور محمد المسعری سے بھی رشتہ استوار کئے ہوئے تھے ۔ القاضی کا ترکی کے اخوان قائدین سے گہرا رشتہ تھا ۔ خود ترک صدر سے نجی تعلقات استوار کئے ہوئے ہیں ۔خبروں میںبتایاگیا ہے کہ قاضی ان دنوں ترکی میں مقیم ہیں ۔ خاشقجی کو ان حالات میں لاپتہ کرنے کی سعودی عرب کو کسی طرح ضرورت نہیں تھی ۔ انہیں لاپتہ کرنے کے ذمہ دار الاخوان ہی ہو سکتے ہیں جن کا اس میں مفاد ہے تاکہ وہ سعودی عرب کے متعلقہ اداروں کو مملکت میں موجود الاخوان سے متعلق خفیہ معلومات نہ فراہم کر دیں ۔ 
اس موقع پر ہم چند سوال پیش کرنا چاہیں گے :جمال خاشقجی نے خود ساختہ ترک منگیتر سے کب پیار کیا؟کب اس سے ان کا رشتہ قائم ہوا ؟ان کا موبائل کہاں ہے ؟خاشقجی نے انہیں قونصل خانے جانے سے پہلے موبائل کیوں دیا، وہ مسلسل 4گھنٹے تک خاموش کیوں رہیں ، وہ کہاں ہیں ، خاشقجی کو امریکہ سے ترکی کس طرح لایا گیا۔ترکی کے سیکیورٹی ذرائع نے چونک کر یہ یقین دہانی کرائی کہ خاشقجی کو قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا۔ترک ذرائع نے عالمی ذرائع ابلاغ کو متضاد معلومات کیوں فراہم کی۔ ترک صدر کے مشیر، اطلاعات فراہم کرنیوالوں میں کیونکر شامل ہو گئے ۔ انہیں یہ کیسے معلوم ہو گیا کہ خاشقجی کی میت کے ٹکڑے کر دئیے گئے اور قونصل خانے سے باہر پہنچا دئیے گئے ۔ انہوں نے چند روز بعد سعودی عرب پر خاشقجی کے قتل کے الزامات واپس کیوں لے لئے ۔ ہمیں امید ہے کہ ترک سیکیورٹی ذرائع الزام تراشیوں کے بجائے حقیقت حال دریافت کرنے کے سلسلے میں سعودی سیکیورٹی اہلکاروں سے تعاون کریں گے ۔ 
 

شیئر: