200 سال پرانا فا رم ہاؤس کمرے میں جلائی گئی آگ سے تباہ
لندن- - - -گزشتہ سال 2 سو سال پرانے جس فارم ہاؤس میں ہولناک آگ لگی تھی اس کی چھان بین اب تک جاری تھی اور اس حوالے سے جو رپورٹ جاری ہوئی ہے اس کے مطابق یہ ہولناک آگ مکان کے مالک اور اس کے معمار ڈیوڈ کٹ برڈسن اور اس کے پانچ بچوں نے جلائی تھی جو سردی سے بچنے کیلئے ڈرائنگ روم میں انگیٹھی جلا کر بیٹھے تھے ۔ یہ فارم ہاؤس ویلز کے علاقے پاؤس میں بنا ہوا تھا اور اس میں 68 سالہ ڈیوڈ اور اس کے پانچ بچے جل کر ہلاک ہوگئے تھے ۔ پورے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کیلئے عدالتی کوششوں کے دوران بہت سے گواہوں نے بھی بیانات قلمبند کرائے۔ ان میں سے سب سے اہم بیان جو اب تک آیا ہے وہ ڈیوڈ کے بڑے بیٹے کی طرف سے ہے جس کا کہنا ہے کہ مکان کے اندر آتشزدگی کے واقعہ سے کئی ہفتہ پہلے سے پرسرار قسم کی گیس کی موجودگی کا احساس ہونے لگا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ فارم ہاؤس جو 200 سال پرانا تھا ڈیوڈ نے کرائے پر حاصل کیا تھا اور اس نے سردی کے دنوں میں منائی جانے والی مشہور تقریب "بون فائر " کو زیادہ شاندار طریقے سے منانے کی غرض سے بہت ساری لکڑیاں بھی جمع کررکھی تھیں۔ تقریباً ایک سال کا عرصہ پورا ہونے کو آرہا ہے مگر حقیقت کے بارے میں کوئی حتمی رائے اب تک سامنے نہیں آئی ہے۔ مقامی پولیس نے حقیقت کا سراغ لگانے کیلئے سرتوڑ کوشش کی ہے اور اس کوشش میں محکمہ پولیس اب تک 5 لاکھ پونڈ سے زائد رقم خرچ کرچکی ہے۔ معاملے کی سماعت اور توضیحات کا سلسلہ جاری ہے۔ فارم ہاؤس میں مرنے والے بچوں میں 9 سالہ مسٹی، 11 سالہ ریف، 10 سالہ گپسی، 4 سالہ گرے اور 6 سالہ پیچ شامل تھے۔ آتشزدگی کے اس ہولناک واقعہ کے سلسلے میں نہ تو اب تک کسی کو باقاعدہ گرفتار کیاگیا ہے نہ کسی پر فرد جرم عائذ کی گئی ہے مگر پولیس کے پاس مشتبہ افراد کی ایک بڑی فہرست موجود ہے جن میں شامل افراد سے فرداً فرداً مختلف انداز سے حقیقت معلوم کرنے کی کوششیں اب تک جاری ہیں۔