سورج مکھی میں مبتلا افراد کو مسلسل نسلی امتیاز کا سامنا
کیپ ٹاؤن- - - - افریقی ممالک کے افراد زمانہ قدیم سے نسلی امتیاز برتتے رہے تھے مگر یہ امتیاز اس وقت اور شدت اختیار کر گیا جب سفید فام اقوام نے یہاں کا رخ کیا ۔ زمینوں پر قبضہ کیا اور پھر ان سارے سیاہ فام باشندوں کو غلام بنا لیا بلکہ بعض علاقوں کے غلاموں کی حالت بڑی حد تک غیر انسانی بتائی جاتی ہے ۔ نیلسن منڈیلا نے نسلی امتیاز کے اس عذاب سے جان چھڑانے کیلئے برسہا برس تک جدوجہد کی اور پھر ہزاروں تکلیفیں جھیلنے کے بعد وہ سفید فام لوگوں کو بھگانے اور کالوں کو تمام انسانی حقوق فراہم کرنے کی کوششوں میں کامیابی حاصل کی مگر گوروں کے ساتھ امتیاز ی سلوک کا سلسلہ اب بھی کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے ۔ اب سورج مکھی کے نام سے مشہور افراد ایک اور قسم کے نسلی امتیاز سے دوچار ہیں ۔حالانکہ وہ سفید فام نسل سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ پیدائشی طور پر ان کی رنگت سفید ہے جن کی وجہ سے انہیں سورج مکھی کا مریض کہا جاتا ہے ۔ ایسی ہی کیفیت سے دوچار ایک خاندان نے جو 5افراد پر مشتمل ہے کہا ہے کہ مقامی لوگ سورج مکھی میں مبتلا افراد کو طرح طرح سے ستاتے ہیں ان کی جانوں کے دشمن بن چکے ہیں اورکئی افراد کا قتل بھی ہو چکا ہے ۔