Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دوسروں کا خیال رکھنے والےلمبی عمر پاتےہیں، تحقیق

  واشنگٹن .... ایسے معمر افراد جو دوسروں کی مدد و اعانت کرتے ہیں، وہ لمبی عمر پاتے ہیں۔ سائنس ڈیلی ویب سائٹ کے مطابق یہ تحقیقی نتائج ”ایوالیوشن اینڈ ہیومن بیہیویئر“ نامی جرنل میں شائع کئے گئے ہیں۔محققین کا کہنا ہے کہ جو معمر افراد دوسروں کی مدد کرتے ہیں وہ اپنے لئے بھی بھلائی کا کام کرتے ہیں۔ بین الاقوامی تحقیقی ٹیم نے اس بات کا سراغ لگایا ہے کہ ایسے دادا ،دادی یا نانا، نانی جو اپنے پوتے پوتیوںیا نواسے نواسیوں کا خیال رکھتے ہیں، وہ اُن دادا، دادی اور نانا نانی کے مقابلے میں زیادہ لمبی عمر پاتے ہیں جو اپنے بچوں کی اولادوں کا خیال رکھنے کی جانب توجہ نہیں دیتے ۔ماہرین نے تحقیق کے دوران ایسے 500افراد کے حالات کا تجزیہ کیا جن کی عمریں 70سے 103سال کے درمیان تھیں۔یہ ڈاٹا ”برلن ایجنگ اسٹڈی“سے حاصل کیاگیا تھاجو 1990ءسے لے کر2009ءکے عرصے پر محیط تھا۔محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے تحقیق کے دوران اس امر کا مشاہدہ کیا کہ بچوں کی نگہداشت کرنے والے ، ان کا خیال رکھنے والے دادا دادی ، نانا نانی،1990ءمیں دیئے جانے والے اپنے پہلے انٹرویو کے 10سال بعد بھی بقیدِ حیات تھے۔ یہی نتائج ان معمر افراد میں بھی دیکھنے میں آئے جو خود دادا ، دادی یا نانا نانی تو نہیں تھے مگر وہ گھر کے کام کاج میںاپنی اولاد کی مدد ضرور کرتے تھے ۔ ان کے مقابلے میں وہ عمررسیدہ افراد جو دوسروں کی مدد نہیں کرتے تھے۔ وہ 5برس کے اندر اندر دار فانی سے کوچ کر گئے۔اس تحقیق میں محققین نے یہ حقیقت بھی واضح کی کہ بچوں کی نگہداشت کے مثبت اثرات ، اپنے ہی خاندان میں بچوں کا خیال رکھنے تک محدود نہیں۔ اس ڈاٹا کے تجزیے سے یہ پتہ چلا ہے کہ ایسے معمر افراد جن کے اولاد نہیں تھی۔ انہوں نے دوسروں کو جذباتی معاونت فراہم کی جس سے انہیں فوائد حاصل ہوئے۔ان معمرین کی بھی نصف سے زیادہ تعدادایسی تھی جو انٹرویو کے بعد7سال تک زندہ رہے، جبکہ وہ عمررسیدہ ہستیاں جنہوں نے دوسروں کو کسی قسم کی مدد و اعانت فراہم نہیں کی وہ 4برس کے ا ندر ہی راہی ملکِ عدم ہوگئے۔ان تمام تر حقائق کے باوجود ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دوسروں کی اعانت کا غلط مفہوم اخذ نہیں کرنا چاہئے ۔ایک حد تک خیال رکھنا اور اعانت کرنا تو مفید ثابت ہوتا ہے اورصحت پر اس کے مثبت اثرات بھی مرتب ہوتے ہیںمگر ماضی میں کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دوسروں کا بہت زیادہ خیال رکھنا اور اس کے لئے خود کو وقف کردینا بھی تناو کا باعث بنتا ہے ۔ اس کے جسمانی اور ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

شیئر: