Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اعصابی تناو کی شکار ماوں کے بچے دور ہوجاتے ہیں

بیت المقدس ..... مشرق وسطیٰ کی یونیورسٹی میں نفسیاتی مسائل اور الجھنوں کے حوالے سے ہونے والی تازہ ترین تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جوخواتین طویل عرصہ تک اعصابی تناو کا شکار رہتی ہیں انکے بچے ان سے دور ہوجاتے ہیں۔ ان بچوں کے دلوں سے ماں کی محبت کم ہوجاتی ہے اور اسکا منفی اثر ممتا پر بھی پڑتا ہے جو بتدریج کم ہوتا ہوا ختم ہوجاتا ہے۔نئی تحقیقی رپورٹ کے مطابق ماوں میں اعصابی تناوکی کیفیت پرائی ہوجائے یا ایسی صورتحال سے دوچار ہوجائے کہ انہیں اچھا خاصا وقت گزر چکا ہو تو انکے بچے سماجی عمرانی ا ور جذباتی مسائل سے دوچار ہوجاتے ہیں اور انکی دماغی صلاحیتیں بھی کمزور پڑنے لگتی ہیں۔ ایسے بچے دوسروں کے مسائل اور پریشانیوں کا بھی خیال نہیں رکھتے۔ اسی رپورٹ میں محققین نے خبردار کیا ہے کہ طویل مدت قائم رہنے والا اعصابی تناو گوناگوں مسائل جنم دیتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایسی کیفیت سے دوچار ماوںکے بچوں میں تکلیف کا احساس بھی زائل ہوجاتا ہے یعنی کسی تکلیف ، چوٹ یا زخم لگنے کی صورت میں بھی انکا ردعمل فطری نہیں ہوتا کیونکہ انکے دماغ کا وہ گوشہ ضمنی طور پر سن ہوجاتا ہے جسے احساسات اور جذبات کا متحرک یا خزانہ سمجھا جاتا ہے۔ جب یہ بچے خود اپنی تکلیف اور پریشانیوں کو نفسیاتی الجھوں کی وجہ سے خاطر میں نہیں لاتے تو ان سے کسی دوسرے کی تکلیف کا خیال رکھنے کی توقع کرنا فضول ہے۔ اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر لاتعلقی کی یہ فضا ختم یا معدوم ہوجائے تو ماوں و بچوں کے جذبات و احساسات میں بہتر مطابقت اسی صورت میں نظر آسکتی ہے کہ مائیں بچوں کے معاملات میں غیر ضروری مداخلت سے گریز کریں۔ ماوں کے اعصابی تناوسے متاثرہ بچے دوسروںسے الگ تھلگ رہنا شروع کردیتے ہیں اور پھر بالکل لاتعلق ہوکر رہ جاتے ہیں۔
 

شیئر: