18جنوری 2019ء جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخبارعکاظ کا اداریہ نذر قارئین
حوثی باغیوں کو پے درپے مسلسل بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔ نقصان کی رفتار تیز ہے۔تازہ ترین واقعہ یہ ہے کہ عرب اتحادبرائے یمن کی جانب سے جاری کردہ مطلوبین کی فہرست میں شامل حوثیوں کا 19واں کمانڈر ابراہیم الشامی فضائی حملے میں مارا گیا۔حوثیوں کی الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے۔ سیاسی اعتبار سے حوثی ٹامک ٹوئیاں مارر ہے ہیں۔ سوئیڈن معاہدوں کو ناکام بنانے کی کوششیںاور اقوام متحدہ کے مبصرین کے سربراہ کے کارواں پر احمقانہ حملہ اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ حوثی چاہتے تھے کہ اقوام متحدہ کے مبصرین کا سربراہ یمن کی آئینی حکومت کے نمائندوں سے ملاقات نہ کرے۔ حوثی اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں عوامی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں کررہے ہیں۔ خواتین کو اغوا کرکے انہیں خفیہ جیلوں میں ڈال رہے ہیں۔ سرکاری ملازمین کے حقوق نہیں دے رہے ۔ یہ ساری معلومات ظاہر کررہی ہیں کہ حوثی ہر سطح پر حیران اور پریشان ہیں۔حوثیوں کا کردار اور ان کے بیانات ثابت کررہے ہیں کہ وہ اس لائق نہیں کہ ان کے ساتھ اقوام متحدہ کی زیرنگرانی امن مذاکرات کئے جاسکیں۔ حوثیوں نے عہدو پیمان کی خلاف ورزیوں کا غیر معمولی ریکار ڈ تیار کردیا ہے۔ انہوں نے قیدیوں اور مغوی افراد کی رہائی کا عہد کیا تھا، پورا نہیں کیا۔ انہوں نے جہاز رانی کی عالمی راہداریوں پر حملے نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا ، پسپائی اختیار کرلی۔ انہوں نے زرعی زمینوں اور سڑکوں کو بارود زدہ نہ کرنے کا سمجھوتہ کیا تھا، اس سے بھی باز نہیں آئے۔حوثیوں کے ساتھ مذاکرات کاد ائرہ مسدود ہوکر رہ گیا ہے۔اب بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کے سامنے اس باغی گروہ کی بیخ کنی کے سوا کوئی اور راستہ نہیں رہ گیا۔