کراچی: ایک اور بڑا منصوبہ تاخیر کا شکار
کراچی: شہر قائد میں گزشتہ حکومت میں وفاق کی جانب سے شروع کئے جانے والے میگا پروجیکٹ گرین لائن بس منصوبے کے ساتھ عالمی بینک کے ترقیاتی کام بھی تاخیر کا شکار ہونے لگے۔ ذرائع کے مطابق شہر کے مصروف ترین اور سب سے بڑے کاروباری مرکز میں شاہراہ کمال اتاترک پر ”کراچی نیبر ہڈ امپروومنٹ پروجیکٹ“ کے نام سے شروع کیا گیا منصوبہ تاحال نامکمل ہے اور منصوبے کی مقررہ مدت گزر جانے کے باوجود مستقبل قریب میں اس کی تکمیل نظر نہیں آ رہی۔ عالمی بینک نے پاکستان ویژن 2025ءکے تحت سندھ سیکرٹریٹ اور اطراف کے علاقوں میں گزشتہ برس مارچ میں ”کراچی نیبر ہڈ امپروومنٹ پروجیکٹ“ شروع کیا تھا جس کی تکمیل کے لیے 10 ماہ کا عرصہ طے ہوا تھا تاہم مقررہ مدت گزر جانے کے بعد بھی دور دور تک منصوبے کی تکمیل دکھائی نہیں دیتی اور منصوبے کےلئے کی گئی کھدائی کے باعث سندھ سیکرٹریٹ، ایس ایم لا کالج اور برنس روڈ سمیت اطراف کا علاقہ آثارِ قدیمہ بن گیا ہے اور بند سڑکیں، دھول مٹی اور ٹریفک جام شہریوں کےلئے عذاب بن گئے۔پراجیکٹ کا مقصد شہری زندگی کو بہتر بنانا ہے ، جس کے تحت صدر ٹاﺅن، ملیر اور کورنگی میں تعلیم، ماحولیات، ٹریفک کے نظام اور انتظامی بہتری کے لیے 3 مراحل پر مشتمل ترقیاتی پروجیکٹ پر کام ہوگا۔ ایک ارب 40 کروڑ روپے کے اس پروجیکٹ کو 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ پہلا مرحلے میں تعلیمی اداروں کے اطراف صحت مند اور صاف ستھرا ماحول مہیا کرنا، عوامی مقامات کو عالمی معیار کے مطابق بنانا اور ٹریفک کی روانی کو بہتر کرنا شامل ہے ۔ دوسرے مرحلے میں انتظامی امور کی بہتری پر کام ہوگا جبکہ تیسرا مرحلہ عملدرآمد اور تکنیکی مدد سے متعلق ہے ، لیکن تاحال ان میں سے ایک مقصد بھی پورا نہیں ہوا۔ اس منصوبے کے تحت صدر، ایمپریس مارکیٹ، برنس روڈ، دین محمد وفائی روڈ، پاکستان چوک، ڈی جے کالج اور ملحقہ علاقوں میں عمارتوں کی تاریخی حیثیت کو بحال کیا جائے گا۔ دوسری جانب شاہراہ کمال اتا ترک پر ایس ایم لا کالج، ایس ایم آرٹس کالج اور سندھ سیکرٹریٹ کے قریب کے علاقے کو تفریحی مقام کے طور پر بنایا جائے گا جہاں انڈر گراﺅنڈ گاڑیوں کے لیے 400 اور 600 موٹر سائیکلوں کی 2منزلہ پارکنگ تعمیر کی جائے گی۔ اس علاقے میں صرف پیدل چلا جاسکے گا، جبکہ منصوبے کو مکمل طور پر کلوز سرکٹ کیمروں کی مدد سے مانیٹر کیا جائے گا۔