Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فضائی نقل و حمل کی صنعت

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ” الریاض “ کا اداریہ نذر قارئین ہے
اقتصادی نظام کا مسلمہ اصول ہے کہ مسائل شاندار امکانات کو جنم دیتے ہیں۔ سعودی عرب جغرافیائی اعتبار سے کثیر جہتی ملک ہے۔ وسیع و عریض رقبے کا مالک ہے۔ لوگوں کو ایک دوسرے سے ملنے جلنے میں لمبا چوڑا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح تجارت، صنعت اور لاجسٹک خدمات کے حوالے سے بھی انہیں مشکلات پیش آتی ہیں۔ 
سعودی حکومت نے حال ہی میں پبلک ٹرانسپورٹ پر توجہ مرکوز کی ہے۔ بس سروس ، ٹرین سروس اور فضائی سروس کا دائرہ وسیع کرنے کا رجحان ظاہر کیا ہے۔ محکمہ شہری ہوابازی نے لاجسٹک خدمات اور فضائیہ کے حوالے سے 8پروگراموں کا اعلان کیا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ فضائی نقل و حمل کا شعبہ ابھی تک آبادی کی شرح نمو اور اقتصادی خوشحالی سے ہم آہنگ نہیں ۔ نہ اندرون مملکت اس پر اس قدر توجہ دی گئی ہے او رنہ ہی یہ خارجی سفر کے حوالے سے اسے اتنا زیادہ درخور اعتنا سمجھا گیا ہے۔ بہت سارے سعودی بیرونی سفر کیلئے خلیجی فضائی کمپنیوں کی خدمات حاصل کررہے ہیں ۔ اس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ وہ اپنی فضائی کمپنیوں کی خدمات سے مطمئن نہیں۔ سعودی وژن 2030میں اس کمی کو بھی پورا کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
فضائی نقل و حمل کے شعبے میں مطلوبہ سرمایہ کاری نہیں ہوئی۔ 20ارب ریال سے زیادہ کے مواقع ضائع کردیئے گئے۔ سعودی وژن 2030نے فضائی نقل و حمل پر توجہ دیتے ہوئے نئے ہوائی اڈوںاور فضائی قوانین میں تجدید کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ 40ارب ریال سے زیادہ لاگت کے بڑے منصوبے روبعمل لائے جائیں گے۔ پرانے ہوائی اڈوں کو جدید خطوط پر استوار کیا جائیگا اورنئے ہوئی اڈے قائم کئے جائیں گے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: