کاغذات نامزدگی داخل کرنے سے قبل غلطیاں درست کرلینا جرم نہیں، سپریم کورٹ
نئی دہلی۔۔۔سپریم کورٹ نے سہولت دی ہے کہ انتخابی امیدوار نے اگر جھوٹا حلف نامہ چیکنگ سے قبل صحیح کرکے جمع کرایا تو اسے جرم قرارنہیں دیا جاسکتا۔جسٹس ایس اے بوبڈے کی زیر صدارت بنچ نے آسام کی ایک کامیاب امیدوار کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کے بعد یہ فیصلہ دیا۔عدالت نے واضح کیا کہ امید وار نے حلف نامہ کاغذات نامزدگی جمع کرنے سے قبل درست کرلیا تھا جس میں بعض جرائم سے متعلق معلومات پیش کی گئی تھیں۔الیکشن افسر نے درست حلف نامے کو حتمی تسلیم کرتے ہوئے اسے انتخابی امیدوار کا اعلان کیاتھا۔ عدالت آر پی ایکٹ 1951کی دفعہ123(2) کے تحت بدعنوانی تصورنہیں کر تی۔یہ امیدوار کی جانب سے معمولی سی غلطی تھی جسے اس نے پرچہ نامزدگی کی جانچ سے قبل درست کرلی۔ڈبرو گڑھ سے انتخابات لڑنے والی جیبونتارا گھوٹوار پر الزام تھا کہ انہوں نے 2012ء میں اسمبلی انتخابات میں مورنگ سیٹی سے کاغذات نامزدگی داخل کرتے وقت دفعہ33اے کے تحت حلف نامے میں اپنے مجرمانہ عمل کاتذکرہ نہیں کیا تھا۔ اس قانون کے مطابق امیدوار کو اپنے خلاف دائر ایسے تمام معاملات کی تفصیلات درج کرنا ضروری ہے جن میں 2سال یا اس سے زائد کی سزا دی گئی ہو۔مسزگھٹوار آئی پی سی کی دفعہ420،468اور 193کے تحت دائر مقدمات میں ملزم تھیں۔