’مغوی ہندو‘‘ لڑکیوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا
اے وحید مراد
پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے گھوٹکی سے مبینہ طور پر اغوا کی جانے والی دونوں لڑکیوں نے تحفظ فراہم کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے ۔
پیر کو ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں روینا اور رینا جن کے نئے نام آسیہ اور نادیہ ہیں، کے ساتھ ان کے شوہر صفدر علی اور برکت علی مدعی بنے ہیں ۔
ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں دونوں لڑکیوں کو بالغ لکھا گیا ہے اور ان تمام افراد کی رہائش کا پتہ اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین کا دیا گیا ہے ۔
درخواست میں بتایا گیا ہے کہ دونوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور 20مارچ کو اپنا گھر چھوڑ دیا ۔ دونوں بہنوں نے درخواست میں اپنے والد اور پاکستان ہندو کونسل کے رہنما و تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار کو فریق بنا کر کہا ہے کہ ’ہمیں ان افراد سے جان کا خطرہ ہے اس لیے تحفظ فراہم کیا جائے۔‘
درخواست میں وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ، وزیراعلی سندھ، پنجاب، سندھ اور اسلام آباد کے پولیس سربراہوں کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ چاروں درخواست گزاروں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے کہا ہے کہ ملک کے ٹی وی چینلز کو بھی ان کے خلاف ’پروپیگنڈے سے روکا جائے۔‘
اس حوالے سے جب اردو نیوزنے ان کے وکیل راؤ عبدالرحیم سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ’یہ نہیں بتایا جا سکتا ہے کہ وہ اسلام آباد میں ہیں، منگل کو خود ہائیکورٹ میں آ کر دیکھ لیں۔‘
خیال رہے کہ صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی میں ایک ہندو خاندان نے مقدمہ درج کراتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ ’ دو کمسن ہندو بہنوں کومقامی افراد نے اغوا کیا ہے۔‘
تحصیل ڈہرکی کے گاؤں حافظ سلیمان کے رہائشی ہری لعل نے اپنے خاندان سمیت مقامی پولیس سٹیشن کے سامنے دھرنا دیا تھا ۔
ہری لعل نے کہا تھا کہ وہ اپنی 13 اور 14 سالہ بچیوں کو اغوا کیا گیا ہے اور وہ انھیں بازیاب کرانا چاہتا ہے مگر پولیس تعاون نہیں کر رہی ۔ ہری لعل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سندھ حکومت اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لیے تھے ۔
اتوار کو وزیراعظم عمران خان کے نوٹس لینے سے قبل سوشل میڈیا پر صارفین نے ہری لعل کی ویڈیو شیئر کر کے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا ۔
ڈہرکی پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد کہا تھا کہ دونوں لڑکیوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور ان کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے۔
ہندولڑکیوں کے مبینہ اغوا پر پاکستان کے بعد انڈیا سے بھی ردعمل سامنے آیا جہاں وزیرخارجہ سشما سوراج نے اس معاملے پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے پاکستان میں اپنے ہائی کمیشن سے واقعہ کی رپورٹ طلب کی ہے۔
سشما سوراج کی اس ٹویٹ کو پاکستان کے وزیراطلاعات فواد چودھری نے ’اندرونی معاملات میں مداخلت‘ قرار دیا ۔ انہوں نے جوابی ٹویٹ میں لکھا کہ ’ یہ مودی کا انڈیا نہیں ہے جہاں اقلیتوں کو کمتر سمجھا جاتا ہے۔ یہ عمران خان کا نیا پاکستان ہے جہاں ہمارے جھنڈے میں موجود سفید رنگ ہمیں بہت عزیز ہے۔‘
فواد چودھری نے سشما سوراج کو مخاطب کر کے کہا کہ’ میں امید کرتا ہوں کہ آپ اتنی ہی خلوص نیت سے انڈیا میں موجود اقلیتوں کے حقوق کے لیے عمل پیرا ہوں گی۔‘
ادھرسندھ پولیس کا مؤقف ہے کہ دونوں لڑکیوں کو پنجاب کے علاقے رحیم یار خان میں رکھا گیا ہے اور افسران پنجاب پولیس کے ساتھ رابطے میں ہیں ۔