Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مدھو بالا حسن کی دیوی یا اداکارہ

بالی وڈ حسینہ نے اپنے کیریئر کے دوران 66 فلموں میں کام کیا (فوٹو:سوشل میڈیا)
کل یعنی 14 فروری کو ہر سال دنیا بھر میں ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے جس کی اپنی تاریخ ہے لیکن یہ کہا جا سکتا ہے کہ محبت کی بھوکی دنیا میں اس کی جلوہ گری زیادہ تر برصغیر میں ہی نظر آتی ہے اور لوگ بڑے پیار سے اسے ’یوم عاشقاں‘ کہنے لگے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ ناکام عاشقوں کو اظہار محبت کا لائسنس مل گیا ہو۔
 حسن اتفاق ہی کہیے کہ 87 سال قبل اسی دن بالی وڈ کی حسین ترین اداکارہ کا دہلی میں جنم ہوا تھا۔ آپ چاہیں تو بالی وڈ کی حسین ترین اداکاراؤں کی فہرست تیار کر سکتے ہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ ممتاز جہاں بیگم دہلوی سے زیادہ خوبصورت کوئی اداکارہ فلمی دنیا میں نہیں آئی ہے۔

 

اب آپ پوچھیں گے کہ یہ ممتاز جہاں بیگم کون ہیں تو آپ کو بتا دیں یہ مدھو بالا ہیں۔ وہی ’مغل اعظم‘ فلم کی انار کلی۔ انہیں بالی وڈ میں ’سوگوار حسن‘ اور ’وینس کوئن آف انڈین سینما‘ بھی کہا جاتا ہے۔ خیال رہے کہ یونانی اساطیر میں وینس یعنی سیارہ زہرہ کو حسن کی دیوی کہا جاتا ہے۔ ان کا موازنہ ہالی وڈ کی اداکارہ مارلن منرو سے بھی کیا گیا اور یہی وجہ ہے کہ انہیں بالی وڈ کی مارلن بھی کہا گیا۔
صحافی اور مصنف موہن دیپ نے اپنی کتاب ’دی مسٹری اینڈ مسٹک آف مدھوبالا‘ میں لکھا ہے۔ ’وہ سحر زدہ خاتون تھیں۔ انہیں اپنے عدم تحفظ کا خوف آخر تک رہا۔ انہوں نے مختلف لوگوں سے پیار کیا اور انہیں کھو دیا۔‘
بہت سے ہدایت کاروں کا خیال تھا کہ کیمرے مدھوبالا کی خوبصورتی کو دکھانے سے قاصر رہے کیونکہ ان کی خوبصورتی جیتی جاگتی بولتی ہنستی الہڑ خوبصورتی تھی۔
فلم محل کے دوران ان کی قربتیں کمال امروہی سے تھیں جبکہ ان کا اور دلیپ کمار کا ساتھ بہت دنوں تک رہا۔ آخر میں جب مدھوبالا کو یہ یقین ہو چلا کہ دونوں کی شادی نہیں ہو سکتی تو پھر انہوں نے کشور کمار سے سنہ 1960 میں شادی کر لی۔

مدھوبالا اور دلیپ کمار کے درمیان بہت عرصے تک قربتیں برقرار رہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)

مدھوبالا کے چاہنے والوں کی تعداد لاکھوں میں رہی ہو گی کیونکہ خود دلیپ کمار کا کہنا ہے کہ ’وہ انتہائی مقبول تھیں۔‘ اکبر خدیجہ نے مدھوبالا کے متعلق اپنی کتاب ’آئی وانٹ ٹو لیو، اے سٹوری آف مدھوبالا‘ میں لکھا ہے کہ دلیپ کمار نے کہا کہ ’میرے خیال سے وہ واحد سٹار تھیں جن کے دروازے کے باہر لوگ بھیڑ لگایا کرتے تھے۔ عام طور پر جب شوٹنگ ختم ہوتی تو مدھو کی ایک جھلک دیکھنے کو لوگ دروازوں پر کھڑے ہو جاتے۔ اب تک کسی دوسرے سٹار کے لیے ایسا نہیں دیکھا۔ ان کے مداحوں میں یہ ان کا جلوہ تھا۔ ان کی شخصیت زندہ دل اور ہشاش بشاش بھی۔‘
اداکار اور فلم ساز راج کپور کو حسن کا پارکھی اور پرستار کہا جاتا ہے۔ انھوں نے ایک بار مدھو بالا کے بارے میں کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ ’خدا نے اپنے ہاتھوں سے سنگ مرمر میں انہیں تراشا ہے۔‘

مغلِ اعظم ہی وہ فلم تھی جس میں مدھو بالا نے اپنی اداکاری کا لوہا منوایا (فوٹو:سوشل میڈیا)

راج کپور کے بھائی شمی کپور نے تو اپنی سوانح حیات میں مدھوبالا پر ایک علیحدہ باب ہی لکھ ڈالا ہے اور اس باب کا عنوان ’فیل میڈلی ان لو ود مدھوبالا‘ یعنی مدھو بالا کی محبت میں دیوانہ وار گرفتار ہو گیا تھا۔
مدھو بالا نے قریباً 66 فلموں میں کام کیا لیکن مغل اعظم میں انہوں نے اپنی ادا کاری کا لوہا منوایا کیونکہ بہت سے لوگ یہ کہا کرتے تھے کہ ان کی خوبصورتی ان کی اداکاری کو گہن لگا دیتی ہے۔

شیئر: