Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روضہ کی زیارت کیلئے زنانہ راہداری کے قیام کا مطالبہ

  ریاض..... ارکان شوریٰ نے مطالبہ کیا ہے کہ زائر خواتین کو صلوة سلام کی خاطر روضہ مبارکہ پہنچنے کیلئے بالائی گزر گاہ قائم کی جائے۔ انہیں نماز و عبادت کیلئے مسجد نبوی شریف آئے ہوئے مرد زائرین کے درمیان سے گزرنے اور خود زائر حضرات کو خواتین کے ساتھ الجھنے سے بچانے کیلئے بالائی گزر گاہ مناسب حل ہوگی۔ارکان شوریٰ نے یہ مطالبہ پیر کو حرمین شریفین انتظامیہ او ر وزار ت تعلیم کی رپورٹوں پر ایوان میں بحث کے دوران کیا۔ اجلاس کی صدارت نائب صدر ڈاکٹر محمد الجفری نے کی۔حرمین انتظامیہ کی رپورٹ کی جائزہ کمیٹی نے بتایا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کو منظم کرنے اور نمازیوں کو تنگی میں ڈالنے سے بچانے کی تجاویز بھی دی گئیں۔کمیٹی میں سفارش کی کہ حجر اسود کو بوسہ دینے کیلئے حجاج و معتمرین کو منظم کرنے کی تاکید کی گئی۔ بعض ارکان شوریٰ نے تجویز کیا کہ حرمین شریفین یونیورسٹی قائم کی جائے۔ اس سلسلے میں وزارت تعلیم کے ساتھ یکجہتی پیدا کی جائے اور یونیورسٹی کو مالی و انتظامی معاملات میں خود مختار بنانے کیلئے زبردست وقف مختص کیا جائے۔ اصل یونیورسٹی مکہ مکرمہ میں ہو اور اسکی ایک شاخ مدینہ منورہ میں قائم کی جائے۔ یہ یونیورسٹی حرم مکی معہد کے پیغام کو آگے بڑھائے۔ اس سے دنیا بھر کے مسلمان فیضیاب ہوں۔ یہ اسلام کی میانہ روی اور اعتدال پسندی کے منہاج کو تقویت پہنچائے۔ اسلام کی روشن تصویر اجاگر کرے۔ ایک رکن شوریٰ نے سوال کیا کہ آیا مسجد الحرام و مسجد نبوی شریف کی جنرل پریذیڈنسی سعودی وژن2030کے اہداف پورے کرنے کیلئے کثیر تعداد میں ارض مقدس آنےوالے زائرین معتمرین اور حجاج کو کھپانے کی اہلیت رکھتی ہے۔ درپیش رکاوٹوںکے ماحول میں اس سوال کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ایک اور رکن شوریٰ نے تجویز کیا کہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی شریف میں جگہ جگہ رکھے زمزم کے کولر ز کی بجائے زائرین کو آب زمزم کے پیکٹ تقسیم کئے جائیں تاکہ آب زمزم استعمال کرتے وقت فضول خرچی سے بچا جاسکے۔ایک اور رکن شوریٰ نے کہا کہ جنرل پریذیڈنسی کے انتظامی ڈھانچے او راس کی ا سٹراٹیجک اسکیم سے متعلق معلومات فراہم کی جائیں۔ ایک رکن شوریٰ نے سعودی جامعات کیلئے سیکریٹری پرسن کا عہدہ قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ دیگر نے کہاکہ پروفیسرز کی خدمات کی میعاد میں توسیع کی جائے اور سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کیلئے مقرر 60برس کی حد پروفیسر وں پر لاگو نہ کی جائے۔ ایک رکن شوریٰ نے نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وزارت تعلیم کا رویہ عجیب و غریب ہے۔ یہ ایسی پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے افتتاح کی اجازت دے رہی ہے جن کی کوئی حیثیت نہیں جبکہ بین الاقوامی محترم جامعات کو مملکت میں شاخیں کھولنے کی اجازت نہیں دے رہی۔ ایک رکن شوریٰ نے کہا کہ غیر ممالک میں سرکاری اسکالرشپ پر تعلیم حاصل کرکے واپس آنے والے سعودی طلباءکو وزارت تعلیم کی جانب سے ڈگریوں کی تصدیق کے سلسلے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

شیئر: