Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ڈی ایم جلسہ: 'ہمارا کارکن ماسک پہنے گا'

ملتان کی ضلعی حکومت نے 30 نومبر کو ہونے والے جلسے کی اجازت نہیں دی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد یہ سوال سب سے زیادہ اہم ہو گیا ہے کہ پارٹی کے یوم تاسیس کا ملتان میں ہونے والا جلسہ ہو گا بھی یا نہیں۔
یہ جلسہ صرف پیپلز پارٹی کا نہیں بلکہ پی ڈی ایم کا بھی ہے جس کی میزبانی پیپلز پارٹی کر رہی ہے۔ اس جلسے کی کال پیپلز پارٹی نے اپنے یوم تاسیس کے حوالے سے دی تھی اس لیے اس کا کرنا یا نہ کرنا بھی پی ڈی ایم کے فیصلے کے بجائے پارٹی کا اپنا فیصلہ ہے۔
ملتان کی ضلعی حکومت نے البتہ پیپلز پارٹی کی تحریری درخواست کو مسترد کر دیا ہے اور 30 نومبر کو ہونے والے جلسے کی اجازت نہیں دی۔ ملتان کے ڈپٹی کمشنر عامر خٹک نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'قانونی طور پر اس جلسے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ صوبائی حکومت نے تین سو سے زائد افراد کے اکٹھا ہونے پر 31 جنوری تک پابندی عائد کر رکھی ہے۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'کورونا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے شہر میں پہلے ہی آٹھ جگہوں پر سمارٹ لاک ڈاؤن لگایا جا چکا ہے۔ تو ایسے میں جلسہ کرنا لوگوں کی جانوں کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔ اس لیے جلسہ کرنا غیر قانونی ہے۔'
دوسری طرف پیپلزپارٹی جلسے کی بھرپور تیاریاں کر رہی ہے جبکہ پولیس نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحب زادے علی موسیٰ گیلانی کو بھی ایک روز قبل گرفتار کر لیا تھا جسے جمعرات 26 نومبر کو عدالت نے ضمانت پر رہا کر دیا۔
ان کے بڑے بھائی علی حیدر گیلانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ جلسہ ہر صورت میں ہو گا۔ 'ہمیں اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ کورونا کی دوسری لہر شروع ہو چکی ہے، اور خود ہمارے چیئرمین کو کورونا ہو چکا یے۔ اس لیے وہ اس جلسے میں شرکت نہیں کریں گے، البتہ ان کا ورچوئل خطاب ضرور ہو گا۔'

'ملتان کے جلسے میں بلاول بھٹو زرداری کا ورچوئل خطاب ضرور ہو گا' (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 'ہم کورونا کے حوالے سے محتاط ہیں اور بڑی تعداد میں ماسک اور ہینڈ سینیٹائزرز کی فراہمی جلسے کے داخلی راستوں پر یقینی بنائیں گے، لیکن جلسہ ہر صورت میں ہو گا۔ حکومت کورونا کی آڑ میں اپوزیشن کو دبانا چاہتی ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔'
ایک سوال کے جواب میں کہ کیا لوگوں کے اتنی تعداد میں اکھٹے ہونے سے ان کی زندگیاں داؤ پر نہیں لگیں گی؟ ان کا کہنا تھا 'ہم بالکل بھی ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ ہمارا جلسہ کسی بھی پرہجوم بازار میں لوگوں کے جم غفیر اور ماسک تک نہ پہننے سے مختلف ہو گا۔ ہمارا ہر کارکن ماسک پہنے گا اور سینیٹائزر استعمال کرے گا۔ اگر بازاروں کے رش سے کورونا نہیں پھیل رہا جہاں احتیاط بھی نہ ہونے کے برابر ہے تو جہاں احتیاط کی جا رہی ہے وہاں کیسے پھیلے گا؟'

'ہم تو حکومت سے زیادہ احتیاط کر رہے ہیں اور کریں گے' (فوٹو: اے ایف پی)

علی حیدر گیلانی نے بتایا کہ کورونا کی بات ہوتی تو حکومت سنجیدگی کے ساتھ بات چیت کرتی۔ 'میرے بھائی کی گرفتاری اور ہمارے کارکنوں کی گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ معاملہ کورونا کا ہے ہی نہیں، یہ حکومت کی طرف سے سیاسی تحریک کو کمزور کرنے کے ہتھکنڈے ہیں۔ ہم تو حکومت سے زیادہ احتیاط کر رہے ہیں اور کریں گے۔'

شیئر: