Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر میں مسجد، مدرسے اور اخبارات کنٹرول کرنے کا منصوبہ

 
نئی دہلی .... مرکزی حکومت نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ کشمیر میں بدلتی ہوئی صورتحال میں مسجد ، مدرسہ ، اخبارات اور ٹی وی میڈیا کو کنٹرول کیا جائے۔ انٹیلی جنس کے ڈھانچے کو مضبوط بنایا جائے اور حریت کے اعتدال پسند دھڑے سے رابطے کئے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ کشمیر سے ملنے والی اطلاعات کے نتیجے میں مرتب کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ وادی کیلئے طویل المدت قابل عمل منصوبے مکمل کئے جائیں ۔یہ رپورٹ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کو بھیجی گئی ہے۔ رپورٹ میں پاکستان کا تو کوئی ذکر نہیں کیا گیا لیکن تجویز پیش کی گئی کہ کشمیر میں سیاسی ماحول تبدیل کیا جائے۔ ایسے لوگ جنہوں نے2014 ءمیں الیکشن میں کامیابی حاصل کی تھی حکومت ان کی مدد کرے او رانکا قد بڑھائے۔ ان لوگوں کے توسط سے وہاں مالیاتی اسکیمیں شروع کرے جس کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ لوگ حکومت کے حلقہ اثر میں آئیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ کشمیر کی شیعہ، بکروال اور پہاڑی مسلم آبادی کے لئے خصوصی ترقیاتی اسکیموں پر عمل درآمد کیا جائے تاکہ یہ لوگ علیحدگی پسندو ں کی حمایت نہ کریں۔ ائمہ مساجد کو بھی اپنے حلقہ اثر میں شامل کیا جائے ۔ انکی مدد سے وہاں عسکریت پسندی کا خاتمہ کیا جائے۔ وزارت اطلاعات و نشریات کو اپنی خبروں میں جموں وکشمیر کے بارے میں زیادہ سے زیادہ خبریں اورتجریے پیش کرنے چاہئیں۔ رپورٹ میں اخبارات کا بھی ذکر ہے او ربتایاگیا ہے کہ کونسے اخبارات ہند کے حامی اور مخالف ہیں۔ رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی کہ لوگوں کے خیالات اوررویے تبدیل کرنے کیلئے اخبارات کو بھی فروغ دیا جائے۔ایسی خبررساں ایجنسیاں جوہند کے خلاف جذبات بھڑکانے میں مصروف ہیں ان کی حوصلہ شکنی کی جائے تاکہ وہ منفی پروپیگنڈہ نہ کرسکیں۔ علیحدگی پسندوں پر انکم ٹیکس اور دیگر ایجنسیوں کے ذریعے وار کیاجائے لیکن ساتھ ساتھ اعتدال پسند دھڑو ں کی مدد کی جائے۔پتھراﺅ کے واقعات ختم کرنے کےلئے تجویز پیش کی گئی کہ ایسے لوگوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے جائیں اورجو پہلی مرتبہ یہ حرکت کرے خاص طور پر نوجوان تو انکے لئے خصوصی بچہ گھر بنائے جائیں تاکہ یہ لوگ انتہا پسندوں کے چکر میں نہ آئیں۔ اقتصادی ترقی اور بے روزگاری سے نمٹنے کیلئے تجویز پیش کی گئی کہ جموں و کشمیر کیلئے کارپوریٹ سوشل ریسپانسبیلٹی (سی ایس آر) سے متعلق خصوصی دفعہ یا قانون بنایا جائے تاکہ اس دفعہ کے تحت تجارتی ادارے اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔ان کمپنیوں سے سالانہ ٹیکس وصول کیا جائے۔ انٹیلی جنس او رپولیس مینجمنٹ کی اوورہالنگ کی ضرورت ہے۔ سرحد پار سے آنے والے انتہا پسندوں سے نمٹنے کیلئے اسپیشل آپریشنز گروپ بحال کیا جائے جیسا کہ 2002ءمیں کیا گیا تھا۔

شیئر: