Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایک سو امریکی سینیٹرز ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کریں گے‘

صدر ٹرمپ کو مواخذے کے علاوہ دیگر مقدمات کا بھی سامنا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے کے اکسانے کے الزام میں بہت کم امکان ہے کہ امریکی سینیٹ کی جانب سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر جرم عائد کیا جائے۔ تاہم ان کے دوسرے مواخذے کی سماعت مکمل ہونے تک ان کی قانونی مشکلات ختم نہیں ہوں گی۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیو یارک سابق پراپرٹی ٹائیکون جو اپنے فلوریڈا کے گھر پر مقیم ہیں، قانونی نظام ان کے لیے اجنبی نہیں۔ وکیلوں کی فوج کے ساتھ طویل عرصے سے اپنا دفاع کرتے آئے ہیں اور مقدموں کے دوران اپنے مخالفین پر بھی حملہ کرتے ہیں۔
سابق امریکی صدر کو ایک مجرمانہ مقدمے کا بھی سامنا ہے، جس کی سربراہی مین ہیٹن کے پراسیکیوٹر سائرس وینس کر رہے ہیں۔ وہ سابق امریکی صدر سے آٹھ سالوں کے ٹیکس گوشوارے وصول کرنے لیے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔
ریاستی سطح کی تحقیقات میں ٹیکس چوری، انشورنس اور بینک فراڈ کے ممکنہ الزامات کی بھی شامل ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق پراسیکیوٹر سائرس وینس کے دفتر کے تفتیش کاروں نے حال ہی میں ڈوئچے بینک کے ملازمین سے انٹریوز کیے ہیں۔ جس نے سابق صدر اور ان کے ادارے کے مدد کی۔
انہوں نے ایک انشورنس ادارے کے عملے سے بھی تحقیق کی ہے۔
نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز جو کہ ایک ڈیموکریٹ ہیں، وہ بھی ان الزامات کی تحقیقات کر رہی ہیں۔
انہوں نے سابق صدر کے وکلا کی مخالفت کے باوجود ان کے بیٹے ایریک ٹرمپ سے بھی انٹرویو کیا ہے اور ان سے خاندان کی جائیداد کے کچھ دستاویز بھی حاصل کیے ہیں۔
اگر صدر ٹرمپ پر جرائم ثابت ہوتے ہیں تو ان کو قید ہونے کا خطرہ ہوگا۔ وفاقی جرائم کے برعکس ریاست کی سطح پر ہوئے جرم کو صدر معاف نہیں کر سکتا۔

کیپیٹل ہل پر حملے کے الزام میں صدر ٹرمپ کا دوسری بار مواخذہ ہو رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اب جبکہ صدر جو بائیڈن نے ریپبلکنز کے ساتھ مفاہمت کا عہد کیا ہے تو اس بات کا امکان ہے مجرمانہ قانونی کارروائی میں مداخلت نہیں کریں گے
روبرٹا کپلان جو کہ ایک وکیل ہیں، ٹرمپ کے خلاف تین مقدموں کی پیروی کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر سابق صدر کے خلاف کارروائی کی گئی تو وہ اس اصول کی پاسداری ہوگی کہ کوئی بھی امریکہ میں قانون سے بالاتر نہیں۔

مواخذے کی کاررائی کا آغاز

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی آئندہ ہفتے منگل کو شروع ہو رہی ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ میں پہلی بار ایک سو سینیٹرز ایک صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا آغاز کریں گے۔
 سابق امریکی صدر نومبر کے انتخابات میں شکست سے انکار کرتے رہے ہیں۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے کے لیے ہجوم کو اکسایا۔
یہاں ایسے واقعات کا ذکر کرتے ہیں جس کی وجہ سے سابق صدر کا مواخذہ ہو رہا ہے۔

سینیٹ میں مواخذے کی کاررائی کا آغاز منگل کو ہوگا (فوٹو: اے ایف پی)

انتخابات میں شکست

کورونا وائرس کی وبا کے باوجود امریکیوں کی ایک بڑی تعداد نے تین نومبر کے انتخابات میں حصہ لیا۔ انہوں نے انتخابات میں دھوکہ دہی کے بارے میں خبردار کرنے پر مہینے لگائے اور کوشش کر رہے تھے کہ پوسٹل بیلٹ کو بھی روکا جائے۔
ان کو خدشہ تھا کہ اس چیز سے ان کے مخالف جو بائیڈن کو فائدہ پہنچے گا۔
انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگانے کے بعد سابق صدر کی ٹیم نے عدالت کا بھی رخ کیا۔

بائیڈن کی فتح کا اعلان

جنوبی ریاست میں کامیابی کے بعد سات نومبر کو جو بائیڈن فاتح قرار دیے گئے۔ اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے متحد ہونے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ٹرمپ کے حامیوں کے ساتھ مفاہمت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
سبکدوش ہونے والے صدر کے حامی اس غیر یقینی دعوے پر یقین رکھتے تھے کہ الیکشن چوری ہوا ہے۔
نئے امریکی صدر نے کہا ’ آج کی رات کی مایوسی کو سمجھتا ہوں، میں خود ایک دو دفعہ ہار چکا ہوں لیکن اب ایک دوسرے کو ایک موقع دیں۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ صدو جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

جارجیا کے ووٹوں کی گنتی دوبارہ آغاز

ٹرمپ کے دباؤ کے بعد جورجیا کے سیکرٹری آف سٹیٹ نے دوبارہ ووٹوں کی گنتی شروع کی۔ اس وقت کے صدر ٹرمپ نے ایک دفعہ اور ووٹوں کی گنتی کا مطالبہ کیا، سات نومبر کو یہ بات سامنے آئی کہ بائیڈن 11 ہزار 779 ووٹ جیتے ہیں۔

کیپیٹل ہل پر حملہ

19 نومبر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے 88 ملین ٹوئٹر صارفین کو ٹویٹ کیا کہ چھ جنوری کو واشنگٹن پہنچیں۔ اس دن کانگریس نے انتخابات میں کامیابی کی تصدیق کے لیے اجلاس بلانا تھا۔
سابق امریکی صدر نے اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ واشنگٹن میں اکھٹے ہو اور ان کے لیے لڑیں۔ ان کے حامیوں نے کیپٹل ہل حملہ کیا۔ اس میں ایک افسر سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

شیئر: