Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیلا حدید کا ممالک سے مسلم خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک بند کرنے کا مطالبہ

بیلا حدید ہمیشہ پناہ گزینوں، مختلف رنگ و نسل کے افراد، عربوں اور مسلمانوں کے بارے میں آواز اٹھاتی رہی ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سپر ماڈل بیلا حدید نے رواں ہفتے انسٹاگرام پر مسلمان خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ممالک اور لوگوں سے اسے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق 25 سالہ بیلا حدید نے پوسٹس کا ایک سلسلہ شیئر کیا، جس کی پہلی تصویر میں مختلف ثقافتی پس منظر سے تعلق رکھنے والی مسکراتی خواتین کو حجاب میں دکھایا گیا ہے۔
انہوں نے اپنے چار کروڑ 94 لاکھ فالوورز کو لکھا کہ ’ہر عورت کو اپنے جسم سے متعلق فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔‘
بیلا حدید کے مطابق انہوں نے فیشن انڈسٹری میں مختلف رنگ و نسل کے افراد اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو خود دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں جانتی ہوں کہ ’میری بہت سی مسلمان بہنوں کو دوسروں کے غیر منصفانہ اندازوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ متعصبانہ رویہ، تعصب اور سیدھی نسل پرستی ہے۔‘
بیلا حدید نے اپنے پیغام میں دنیا بھر کے ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں فرانس، انڈیا، کیوبیک، بیلجیئم اور دنیا کے کسی بھی دوسرے ممالک سے جو مسلمان خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہے ہیں، مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ دوبارہ سوچیں کہ آپ نے اس جسم کے بارے میں کیا فیصلے کیے ہیں یا مستقبل میں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو آپ کا نہیں ہے۔‘

بیلا حدید نے کہا کہ ’یہ آپ کا کام نہیں ہے کہ خواتین کو بتائے کہ وہ کیا پہنیں یا نہ پہنیں۔‘ (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)

’یہ آپ کا کام نہیں ہے کہ خواتین کو بتائے کہ وہ کیا پہنیں یا نہ پہنیں، خاص کر جب وہ ایمان اور حفاظت سے متعلق ہو۔‘
بیلا حدید نے اپنے فالوورز کو بتایا کہ فرانس میں سر ڈھانپنے والی خواتین کو ’سکول جانے، کھیل کھیلنے، تیراکی، حتیٰ کہ اپنی شناختی تصویروں پر بھی حجاب کی اجازت نہیں ہے۔‘
خیال رہے کہ بیلا حدید ہمیشہ پناہ گزینوں، مختلف رنگ و نسل کے افراد، عربوں اور مسلمانوں کے بارے میں آواز اٹھاتی رہی ہیں۔
ان کی پوسٹس 17 سالہ ہودا الجامع کی خبروں کے بعد سامنے آئیں، جنہیں نیوزی لینڈ کے ایک ہائی سکول میں مارا پیٹا گیا اور ان کا حجاب پھاڑ دیا گیا جب کہ دیگر طلبہ اس کی ویڈیو بناتے رہے۔

شیئر: