Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر نظر ہے: امریکہ

وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ انڈین حکام کے ساتھ انسانی حقوق کے مشترکہ اقدار کے معاملے پر رابطے میں ہیں۔ (فوٹو: اے پی)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ نے انڈیا میں ’انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں‘ پر نظر رکھی ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو امریکی وزیر دفاع، انڈین وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ وہ انڈین حکام کے ساتھ انسانی حقوق کے مشترکہ اقدار کے معاملے پر باقاعدہ رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم انڈیا میں حکومت، پولیس اور جیل حکام کی جانب سے انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں سمیت دیگر پریشان کن معاملات کی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔‘
پریس کانفرنس کے دوران انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور وزیر دفاع راج سنگھ نے امریکی وزیر خارجہ کے بعد بات چیت کی تاہم انہوں نے انسانی حقوق کے معاملے پر تبصرہ نہیں کیا۔  
انڈیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر انٹونی بلنکن کا بیان ایسے وقت سامنے آیا جب چند دن قبل امریکی ایوان نمائندگان کی رکن الہان عمر نے سوال اٹھایا تھا کہ کیوں بائیڈن انتظامیہ انسانی حقوق کے حوالے سے مودی حکومت پر تنقید سے گریز کر رہی ہے۔
مودی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی ہندو قوم پرست حکمراں جماعت 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد مذہبی تقسیم کو فروغ دے رہی ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دائیں بازو کی ہندو جماعتوں نے اقلیتوں پر یہ کہہ کر حملے شروع کیے کہ وہ مذہب کی تبدیلی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران انڈین وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے انسانی حقوق کے معاملے پر تبصرہ نہیں کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی

معتدد انڈین ریاستیں تبدیلی مذہب کے خلاف قوانین یا تو منظور کر چکی ہیں یا ان پر غور کر رہی ہیں۔
2019 میں انڈین حکومت نے شہریت کا قانون منظور کیا تھا۔ اس قانون کے تحت افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے بدھ مت کے ماننے والوں، ہندوؤں، جین مت کے پیروکاروں، پارسیوں اور سکھوں کو شہریت دینا تھی۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون نے انڈیا کے سیکولر آئین کی روح کو مجروح کیا۔

شیئر: