Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین وزیراعظم کا کشمیر کے لیے 490 ارب روپے کے منصوبوں کا افتتاح

وزیراعظم کے دورے کے موقعے پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے لیے وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے پہلے باضابطہ دورے کے دوران 20 ہزار کروڑ روپے (490 ارب پاکستانی روپے) کے منصوبوں کا افتتاح کیا ہے۔
ایشین نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق اتوار کو وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں و کشمیر میں ترقی کو تیز کرنے کے لیے ترقیاتی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ’ان منصوبوں کے آغاز سے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔‘
20 ہزار کروڑ مالیت کے ان منصوبوں میں بجلی اور مواصلات کے منصوبے ہیں۔
جموں و کشمیر کے لیفٹینینٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ایک نئی صنعتی سکیم دی ہے۔ آزادی کے بعد سے صرف 15 ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری تھی اب ہمارے پاس اس کو بڑھانے کے لیے 52 ہزار کروڑ کی تجویز ہے جبکہ وزیراعظم 38 ہزار کروڑ کے منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔‘
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ سرمایہ کاری 70 ہزار کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔
انڈیا کی موجودہ حکومت نے اگست 2019 میں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی تھی۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے پہلی مرتبہ کسی عوامی تقریب میں شرکت کی۔
2019 کے بعد انہوں نے لائن آف کنٹرول پر تعینات فوجیوں کے ساتھ تہوار منانے کے لیے غیر رسمی دورے کیے تاہم یہ ان کا انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کا یہ پہلا باضابطہ دورہ ہے۔

انڈین وزیراعظم کے دورے کے خلاف پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں احتجاج بھی ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم کے دورے کے موقعے پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
کشمیر میں وزیراعظم نریندر مودی مقامی جمہوری نظام ’پنچایتی راج‘ کی صدارت کے لیے موجود تھے۔
انڈین وزیراعظم کے دورے کے خلاف پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں احتجاج بھی ہوا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کے دورے کو مسترد کرتے ہیں۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر کشمیریوں نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ حکومت نے عوامی ردعمل سے بچنے کے لیے انٹرنیٹ کو بند کیا تھا اور تقریباً 23 سو افراد کو گرفتار کیا تھا جبکہ کشمیری سیاستدانوں کو نظر بند کیا گیا تھا۔
ان افراد کو ایک متنازع قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا جو کسی بھی شخص کو ’دہشت گرد‘ قرار دینے کی اجازت دیتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد تشدد میں کمی رپورٹ ہوئی ہے تاہم اس دوران تقریباً ایک ہزار افراد مارے گئے جن میں فوجی، عسکریت پسند اور عام لوگ شامل ہیں۔
زیادہ تشدد مسلم اکثریتی علاقے میں ہوا۔ رپورٹس کے مطابق کہ مسلم اکثریتی علاقے کا دورہ مودی کے پروگرام میں شامل نہیں۔

شیئر: