Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کسی کی نجی زندگی کی تصویرکشی کرنا جرم ہے، ادارہ پراسیکیوشن

خلاف ورزی پرایک برس قید اور 5 لاکھ ریال کی سزا مقرر ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
ادارہ پبلک پراسیکیوشن نے خبردا کیا ہے کہ کسی کی نجی زندگی میں مداخلت کرنے کی غرض سے اجازت کے بغیر اس کی تصویر یا وڈیو بنا کراس کا غلط استعمال کرنا قانون شکنی ہے جس پرقید اورجرمانے کی سزا مقرر ہے۔
 سبق نیوز کے مطابق ادارہ پراسیکیوشن کے ٹوئٹرپراس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ سائبرکرائم کے قانون میں یہ بھی شامل ہے کہ ہروہ شخص جو کیمرہ موبائل یا تصویر کشی کے دیگر آلات کے استعمال سے کسی کی نجی زندگی میں مداخلت کرتے ہوئے اس کی لاعلمی میں عکاس بندی  کرتا ہے وہ قانون شکنی کامرتکب قرار پاتا ہے۔
اسے افراد کے خلاف جو کسی کی تصویر یا وڈیو اس کی رضا مندی کے بغیر اتار کراسے استعمال کرتے ہیں قانون کے مطابق انہیں ایک برس قید اور5 لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا دی جائے گی۔
واضح رہے اس سے قبل بھی ادارہ پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے لوگوں کو متنبہ کیا چکا ہے کہ بلااجازت کسی کی عکس بندی نہ کریں۔ ایسے افراد جو چھپ کرلوگوں کی نجی زندگی کی تصویر یا وڈْیو بنا کراس کا غلط استعمال کرتے ہیں وہ قانون شکنی کے زمرے میں آتے ہیں

شیئر: