Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر الاسلام ’پی ٹی آئی میں شامل نہیں‘

فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حلقے سے ضمنی انتخاب لڑنے والے امیدوار سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے رشتہ دار ہیں۔ (تصویر: شبیر ڈار/ٹوئٹر)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ظہیر الاسلام کا ان کی جماعت میں شمولیت کے حوالے سے چلنے والی خبریں درست نہیں۔
اتوار کو پاکستانیہ سوشل میڈیا میں متعدد افراد ایسی تصاویر شیئر کرتے نظر آئے جن میں ظہیر الاسلام پی ٹی آئی کی کسی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔
ان تصاویر نے افواہوں کو جنم دیا کہ شاید سابق ڈی جی آئی ایس آیس نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔
گذشتہ روز صحافی شبیر ڈار نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام کا پنجاب کے حلقے پی پی 7 راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کرنل ریٹائرڈ محمد شبیر اعوان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔‘
صحافی کے مطابق حمایت کا اعلان کرنے کے لیے یہ ’انتخابی جلسہ‘ سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنے گھر میں منعقد کیا تھا۔
پی ٹی آئی کے رہنما صداقت عباسی نے بھی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ اس تقریب میں وہ خود، شبیر اعوان اور لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام بھی شامل تھے۔
سابق ڈی جی آئی ایس آئی کی شمولیت کے بارے میں خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام نے پی ٹی آئی کے امیدوار کی حمایت میں ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کی تھی۔
انہوں نے انگریزی اخبار ڈان کو بتایا کہ ’لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام کی پی ٹی آئی میں شامل ہونے سے متعلق افواہوں میں کوئی صداقت نہیں اور وہ صرف پی ٹی آئی کے امیداوار کی حمایت کا اظہار کررہے تھے جو کہ ان کے رشتے دار بھی ہیں۔‘
تاہم اس حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
خیال رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام مارچ 2012 سے نومبر 2014 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے ہیں۔ ان کی آئی ایس آئی میں تقرری کے بعد  متعدد بار ایسی افواہیں سامنے آتی رہی ہیں کہ وہ پس پردہ پی ٹی آئی کی حمایت کرتے رہے ہیں اور یہ کہ انہوں نے سنہ 2014 میں پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک کے حکومت مخالف دھرنوں کی بھی حمایت کی تھی۔
وہ متعدد بار ان افواہوں کی تردید کرچکے ہیں۔

شیئر: