Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سلمان خان کو سبق سکھانا چاہتا تھا: لارنس بشنوئی

لارنس بشنوئی کا کہنا تھا کہ ’سلمان خان کو سبق سکھانا چاہتے تھے‘ (فوٹو: انڈیا ٹوڈے)
انڈین پنجابی گلوکار اور سیاست دان سدھو موسے کے قتل کے الزام میں گرفتار گینگسٹر لارنس بشنوئی نے انکشاف کیا ہے کہ گینگ نے 2018 میں اداکار سلمان خان کو قتل کرنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق لارنس بشنوئی نے تفتیش کے دوران بتایا کہ وہ 1998 میں کالے ہرن کے غیرقانونی شکار کے معاملے پر سلمان خان کو سبق سکھانا چاہتے تھے۔
رپورٹ کے مطابق بشنوئی نے بتایا کہ انہوں نے سمپت نہرا نامی گینگسٹر کو سلمان خان کو مارنے کے لیے ممبئی بھیجا تھا جنہوں نے ادکار کے گھر کے قریبی مقامات کی ریکی بھی کی تھی۔
پنجاب پولیس کے ذرائع کے مطابق لارنس بشونی نے بتایا کہ نہرا کو پستول دیا گیا تھا جس سے تھوڑی فاصلے سے ہی نشانہ بنایا جا سکتا تھا، تاہم نہرا نے دور سے نشانہ بنانے کے لیے چار لاکھ روپے کی ایک سپیشل رائفل بھی خریدی تھی۔
 تاہم 2018 میں وہی رائفل ڈیلیوری سے قبل دنیش داگر نے پولیس نے ایک کارروائی میں برآمد کر لی تھی، جس کی وجہ سے سلمان خان کو قتل کرنے کا منصوبہ ناکام ہو گیا تھا۔
خیال رہے چھ جولائی کو سلمان خان کے وکیل ہشمت سرسوال نے کہا تھا کہ ان کو بشونی گینگ کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔
سلمان خان پر راجستھان میں دو کالے ہرن شکار کرنے کا الزام ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ انہوں نے اس وقت شکار کیے جب وہ ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی شوٹنگ کے لیے وہاں موجود ہیں۔

سدھو موسے کو رواں سال 30 مئی کو قتل کیا گیا تھا (فوٹو: فیس بک، سدھو موسے والا)

اداکار پر انڈیا کے محکمہ جنگلات کے قوانین کے مطابق مقدمہ درج ہوا تھا جبکہ ایک مقدمہ زائد المیعاد لانسنس پر آتشیں اسلحلہ رکھنے کا بھی درج کیا گیا تھا جس کو شکار کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
2018 میں جودھ پور کی عدالت نے سلمان خان کو دو کالے ہرنوں کے غیرقانونی شکار کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے پانچ سال کی قید کی سزا بھی سنائی تھی۔
بعدازاں اس کیس میں سلمان خان کی ضمانت منظور کر لی گئی تھی۔
خیال رہے انڈین پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کو رواں سال 30 مئی کو قتل کر دیا گیا تھا جس کی ذمہ داری کینیڈا میں مقیم گینگسٹر گولڈی برار نے قبول کی تھی، اس کے بعد سے پولیس نے کئی افراد کو اس کیس میں گرفتار کیا تھا، جس میں سے لارنس بشونی بھی ہیں، جن سے آج کل تفتیش جاری ہے۔

شیئر: