Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت کی معیشت سرخ نشان ہے، اقتصادی جرائم پراسیکیوشن

غیرملکی کارکن ہی تجارتی ادارے کے اکاؤنٹ پر قابض تھا۔ (فوٹو عاجل)
سعودی اقتصادی  جرائم پراسیکیوشن کے سربراہ محمد الامیر نے کہا ہے کہ سعودی معیشت سرخ نشان ہے پراسیکیوشن اقتصادی بدعنوانی کے خلاف جنگ چھیڑے ہوئے ہے۔ اس قسم کے جرائم میں ملوث افراد کے ساتھ ادنی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
الاخباریہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے محمد الامیر نے کہا کہ ایک سعودی خاتون اور اس کے  غیرملکی شوہر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ملوث ہونے کا فیصلہ ایک تجارتی ادارے کے کرنٹ اکاؤنٹ کی رپورٹ کے بعد کیا گیا ۔ شروع میں شبہ ہوا تھا کہ  تجارتی ادارے کے کرنٹ اکاؤنٹ میں حد سے زیادہ رقم مسلسل کہاں سے اور کیسے آرہی ہے۔ اس کے بعد ادارے کی جانب سے بیرون مملکت بھیجی جانے والی رقموں کا جائزہ لیا گیا۔ حقیقت حال کھل کر سامنے آگئی۔
محمد الامیر نے بتایا کہ اکاؤنٹ اور متعلقہ افراد کے نگراں اداروں کا تعاون حاصل کیا گیا۔ پتہ چلا کہ ایک غیرملکی تجارتی ادارے کا اکاؤنٹ چلا رہا ہے۔ اس کے پاس ادارے کا اے ٹی ایم کارڈ ہے۔ ساری کارروائی وہی کررہا ہے۔ اے ٹی ایم کارڈ سے  تجارتی ادارے کے اکاؤنٹ کی کارروائی کرنے والے ذمے دار کا وڈیو ریکارڈ بھی لیا گیا اس سے بھی یہ بات واضح ہوگئی کہ غیرملکی کارکن ہی تجارتی ادارے کے اکاؤنٹ پر قابض ہے۔
محمد الامیر نے بتایا کہ اب تک باہر بھیجی گئی رقم کا کچھ حصہ ہی بازیاب ہوسکا ہے۔ ساری رقم بازیاب کی جائے گی اس حوالے سے کارروائی جاری ہے۔ 63 ملین ریال بھیجے گئے  تھے یہ رقم ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: