Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پارلیمنٹ کسی ادارے کو اختیارات سے تجاوز کی اجازت نہیں دے گی‘

وفاقی کابینہ نے کہا کہ 'چیف جسٹس کے اختیارات سمیت ملک میں عدالتی اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں‘ (فائل فوٹو: وکی پیڈیا)
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکمران اتحاد کی جانب سے عدالتی اصلاحات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لیے قرارداد متفقہ طور منظور کرلی گئی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’آئین و قوانین کی منظوری اور ان میں ترمیم صرف پارلیمنٹ کا حق ہے۔‘
’آئین، انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کے مابین اختیارات تقسیم کرتا ہے۔ ریاست کا کوئی بھی ستون ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتا۔‘
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’آرٹیکل 175 اے کے تحت اعلٰی عدلیہ میں ججوں کے تقرر کی توثیق بھی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ پارلیمنٹ عوامی امنگوں کی نمائندہ ہے۔ پارلیمنٹ کسی ادارے کو اپنے اختیارات سے تجاوز کی اجازت نہیں دے گی۔‘
اس قرارداد پر وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ سمیت متعدد وفاقی وزرا اور پارلیمانی لیڈروں نے دستخط کیے ہیں۔
اس سے پہلے ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس اور اس کے نتیجے میں پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کی صورت حال پر خطاب کرتے ہوئے اتحادی رہنماؤں نے عدالتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے قرار دیا کہ ایک ہی فیصلے کی دو طرح سے تشریح کی گئی ہے۔
وفاقی کابینہ کا عدالتی اصلاحات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ
اس سے قبل بدھ کو ہی وفاقی کابینہ نے ملک میں عدالتی اصلاحات کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ 
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ سے متعلق فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ 

قومی اسمبلی کی قرارداد میں کہا گیا ہے ’آئین و قوانین کی منظوری اور ان میں ترمیم صرف پارلیمنٹ کا حق ہے‘ (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)

وزیراعظم آفس کے مطابق کابینہ نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر نظر ثانی کی درخواست کا جائزہ لینے اور اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی۔
کابینہ کے ایک اہم رکن نے تصدیق کی کہ 'وفاقی کابینہ نے عدالتی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی کابینہ نے بلاول بھٹو زرداری کی تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے عدالتی اصلاحات کے لیے فوری طور کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
کابینہ نے عدالتی اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'چیف جسٹس کے اختیارات سمیت ملک میں عدالتی اصلاحات وقت کی ضرورت ہیں۔'
اجلاس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کی گئی نظرثانی درخواستیں خارج کرنے کا معاملہ بھی زیرِ غور آیا۔

کابینہ نے فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر نظرثانی کی درخواست کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی (فائل فوٹو: سپریم کورٹ)

کابینہ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا کہ اتھارٹی کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف غیر ضروری طور پر کارروائی کی گئی۔
وفاقی کابینہ نے اتفاق کیا کہ اس حوالے سے ریکارڈ منظرعام پر لایا جائے جس کی جانچ کے بعد یہ نظرثانی درخواستیں خارج کردی جائیں گی۔
کابینہ نے اس سلسلے میں ایک انکوائری کمیٹی بنانے کی منظوری دی جو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کی گئی نظرثانی درخواستوں کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے گی۔ 
اجلاس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ 'سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس اور بینچ تشکیل کے اختیارات پر قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ازخود نوٹس اور بینچ تشکیل کا اختیار چیف جسٹس کے بجائے سینیئر ججز کے پاس ہونا چاہیے۔‘

شیئر: