Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں بے نظیر بھٹو کا مجسمہ: ’عزت دے رہے ہیں یا مذاق بنا رہے ہیں؟‘

پاکستانی سوشل میڈیا پر ملک کی سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے مجسمے کی ایک تصویر گردش کر رہی ہے جو کہ بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ کے ایک پارک میں نصب کیا گیا ہے۔
اس تصویر کو ٹوئٹر پر شیئر کرنے والے افراد کی آراء پر ایک نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سابق وزیراعظم کے اس مجسمے نے لوگوں کو زیادہ متاثر نہیں بلکہ وہ اس کی بناوٹ کو ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
صحافی وینگاس نے مجسمے کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام پر حکمرانی کرتی ہے اور انہیں خیال ہی نہیں کہ یہ کیا چیز (مجسمہ) نصب کی گئی ہے۔‘
سابق وزیر اعظم کا یہ مجسمہ دراصل کوئٹہ کے بے نظیر پارک میں نصب کیا گیا ہے۔ اس مجسمے پر تبصرہ کرتے ہوئے نازیہ میمن نامی صارف نے لکھا ’یہ عزت دے رہے ہیں یا ان کا مذاق بنا رہے ہیں؟‘
خیال رہے کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں اس وقت پی پی پی کی حکومت نہیں بلکہ بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کی حکومت ہے لیک اس جماعت پی پی پی کی حمایت حاصل ہے۔
انسانی حقوق کی کارکن فاطمہ عاطف نے اس مجسمے کو ’ہتک آمیز‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ’محترمہ بے نظیر بھٹو کا کوئٹہ کے پارک میں نصب کیا گیا مجسمہ پاکستان کی تمام خواتین کی بے عزتی کرنے کے مترادف ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت کو اس بات کی تحقیقات کرنی چاہییں کہ یہ سب کیسے ہوا؟
پی پی پی کے رکن حیات خان اچکزئی نے ایک ٹویٹ میں لوگوں کو اطلاع دی کہ ’کوئٹہ کے ایڈمنسٹریٹر جبار بلوچ سے رابطہ کیا ہے اور انہیں شہید بی بی کے اس ہتک آمیز مجسمے کو تبدیل کرنے کا کہا ہے۔‘
حیات خان اچکزئی نے کہا کہ انہیں جبار بلوچ نے یقین دہانی کروائی ہے کہ اس مجسمے کو تبدیل کر دیا جائے گا۔
بے نظیر پاکستان کی پہلی اور واحد خاتون تھیں جو دو مرتبہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہیں۔ وہ 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک انتخابی جلسے کے بعد بم دھماکے میں ہلاک ہوئیں تھیں۔

شیئر: