Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈیا کا تیارکردہ‘ کھانسی کا سیرپ پینے سے 18 بچے ہلاک

ازبک حکام کے مطابق ڈوک ون میکس نامی شربت کو میڈیکل سٹورز سے اٹھا لیا گیا ہے (فوٹو: بزنس ٹوڈے)
ازبکستان کے حکام نے کہا ہے کہ اس کے ہاں کم سے کم 18 بچے کھانسی کی وہ دوا پینے کے بعد ہلاک ہوئے ہیں جو مبینہ طور پر انڈیا کی بنی ہوئی تھی جبکہ انڈین حکام نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ازبکستان کی وزارت صحت نے جمعرات کو ایک بیان جاری کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جو بچے ہلاک ہوئے ہیں انہوں نے ڈوک ون میکس نامی کھانسی کا شربت پیا تھا جو نوئڈا سے کام کرنے والی کمپنی مارین بائیوٹک نے بنائی تھی۔
بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ شربت ڈاکٹرز کے تجویز کے بغیر گھروں میں بچوں کو پلایا گیا تھا اور مطلوبہ مقدار سے زیادہ پلایا گیا تھا۔
یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بچوں کو ہسپتال منتقل کیے جانے سے قبل یہ شربت دو سے سات روز قبل پلایا گیا جس کی درست مقدار دو اعشاریہ پانچ سے پانچ ملی لیٹر دن میں تین سے چار مرتبہ ہے اور اس درست مقدار کا خیال نہیں رکھا گیا۔
یہی سیرپ والدین نزلہ زکام اور سردی سے بچاؤ کے لیے استعمال کر رہے تھے۔
بیان کے مطابق بچوں کی ہلاکت کے بعد ڈوک ون میکس گولیاں اور شربت کو ملک بھر کے میڈیکل سٹورز سے اٹھا لیا گیا ہے۔
اسی طرح سات ملازمین کو بھی صورت حال کا درست اندازہ نہ کرنے اور بروقت اقدامات نہ کرنے پر نوکریوں سے نکال دیا گیا ہے۔
واقعے کے بعد سینٹرل ڈرگز سٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن اور اتر پردیش ڈرگز کنٹرولنگ مل کر تحقیقات کریں گے جبکہ ازبکستان سے ہلاکتوں کی تشخیص کی رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے۔
یہ ایک سال میں دوسری بار ہوا ہے کہ انڈیا کا بنا کھانسی کے حوالے سے ایسی شکایت سامنے آئی ہے۔
اس سے قبل گیمبیا میں ہلاک ہونے والے 70 بچوں کا معاملہ بھی ہریانہ کی میڈن فارسیوٹیکلز سے جوڑا گیا تھا۔
سینٹرل ڈرگز سٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن نے معیار کی خلاف ورزی پر اکتوبر میں اس کا ایک یونٹ بند بھی کر دیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ میڈن کی دوا کا تجزیہ کر لیا گیا ہے اور اس میں ’ناقابل قبول‘ مقدار شامل تھی جو کہ زیریلی ہو سکتی ہے اور گردوں کی بیماری کا باعث بن سکتی ہے۔

شیئر: