Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ پر مرچنٹ ڈسکاؤنٹ ریٹ کی حد ختم کرنا صارفین کے لیے خوشخبری ہے؟

ترجمان سٹیٹ بینک کے مطابق ’کریڈٹ کارڈ پر انٹرچینج ری ایمبرسمنٹ فیس اعشاریہ سات فیصد اور ڈیبٹ کارڈ پر اعشاریہ دو فیصد کر دی ہے‘ (فائل فوٹو: گیٹی)
پاکستان میں ڈیجیٹل طریقے سے لین دین کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی اور انہیں سہولیات فراہم کرنے کے لیے سٹیٹ بینک نے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ پر مرچنٹ ریٹ کی کم سے کم حد ختم کردی ہے۔
 اس فیصلے کے بعد دکاندار کم سے کم فیس پر بینکوں سے بات چیت کرسکتے ہیں اور کارڈز سے خریداری یا ادائیگی پر ڈیڑھ فیصد سے بھی کم فیس ادا کرنے کے بعد عام آدمی کو ڈسکاؤنٹ دے سکتے ہیں۔ 
مرکزی بینک کے اس فیصلے کے بعد ڈیجیٹل کرنسی سے خریداری کرنے والے شہری اب اشیا خورونوش اور پیٹرول کی خریداری سمیت دیگر ضروری اشیا کی خریداری پر مزید ڈسکاؤنٹ حاصل کرسکیں گے۔
ایک شہری جب بذریعہ کریڈیٹ یا ڈیبٹ کارڈ خریداری کرکے بل کی ادائیگی کرتا ہے تو دکاندار خریدار سے ڈیڑھ سے ڈھائی فیصد تک اضافی پیسے چارج کرتا ہے۔ یہ اضافی پیسے کیا ہیں اور کیوں ادا کیے جاتے ہیں؟
اس سوال کے جواب میں کراچی کے نجی بینک کے کریڈیٹ کارڈ کے شعبے کے انچارج محمد وقاص نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ اضافی رقم سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طے کردہ حد کے مطابق لی جاتی ہے۔ یہ فیس دکاندار بینک کو ادا کرتا ہے۔ اس فیس کو مرچنٹ ڈسکاؤنٹ ریٹ کہتے ہیں۔‘
’صارفین سے وصول کیے گئے ان اضافی پیسوں کا ایک حصہ اس بینک کو جاتا ہے جس کا کارڈ استعمال ہوا ہو اسے انٹرچینج فیس کہتے ہیں۔ 
دوسرا حصہ اس کمپنی کو جاتا ہے جو رقم کو پروسیس کرتی ہے جیسے  ویزا / ماسٹر کارڈ سمیت دیگر۔ 
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ڈیجیٹل کرنسی کو فروغ دینے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں مرکزی بینک نے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے نئی سہولت کا اعلان کیا ہے۔

سٹیٹ بینک نے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ پر مرچنٹ ریٹ کی کم سے کم حد ختم کردی ہے (فائل فوٹو: گیٹی)

ترجمان سٹیٹ بینک کے مطابق ’کریڈٹ اور ڈیبیٹ کارڈ پر مرچنٹ ڈسکاؤنٹ ریٹ کی کم سے کم حد ختم کردی گئی ہے۔‘
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کریڈٹ کارڈ پر انٹرچینج ری ایمبرسمنٹ فیس اعشاریہ سات فیصد اور ڈیبٹ کارڈ پر اعشاریہ دو فیصد کر دی ہے۔‘
’مرچنٹ ڈسکاؤنٹ ریٹ اور انٹرچینج ری ایمبرسمنٹ فیس کے ریٹ میں ردوبدل سے کارڈ کا استعمال سستا ہو جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ پر عائد انٹرچینج ری ایمبرسمنٹ فیس کی حد بھی کم کردی ہے۔ سٹیٹ بینک کا مقصد ملک میں کریڈٹ اور ڈیبیٹ کارڈ کا استعمال بڑھانا ہے۔‘
یاد رہے کہ اس سے قبل بینکوں اور کارڈ پروسیس کرنے والی کمپنیوں کا مرچنٹ ڈسکاؤنٹ ریٹ 1.5 اور زیادہ سے زیادہ 2.5 فیصد تھا۔
کراچی میں نجی سپر سٹور کے مالیاتی امور دیکھنے والے اکاؤنٹنٹ شاہد میمن نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سٹیٹ بینک کی جانب سے کارڈ استعمال کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے بہتر فیصلہ کیا گیا ہے۔ اگر دکاندار کو ادائیگی میں ریلیف ملے تو اس کا فائدہ خریدار تک ہی جائے گا۔‘


’اب دکاندار کے پاس یہ آپشن موجود ہوگا کہ وہ ان پیسوں کو ڈسکاؤنٹ کی مد میں عام آدمی کو آفر کرسکے‘ (فائل فوٹو؛ گیٹی)

ان کا کہنا تھا کہ ’بینک کو فیس کی مد میں ادائیگی میں کمی کے بعد دکاندار کے پاس یہ آپشن موجود ہوگا کہ وہ ان پیسوں کو ڈسکاؤنٹ کی مد میں عام آدمی کو آفر کرسکے۔‘
سینیئر صحافی رضوان بھٹی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس نئے فیصلے کے بعد دکانداروں کے پاس یہ آپشن موجود ہوگا کہ وہ بینکوں سے مرچنٹ ڈسکاؤنٹ ریٹ پر ناصرف بینکوں سے بات کرسکتے ہیں بلکہ کم سے کم 1.5 فیصد سے بھی کم پر بینکوں سے معاملات طے سکتے ہیں اور اس کا براہ راست فائدہ خریدار کو ہوگا۔ بینک کو دیے جانے والے ریٹ بھی اب صارف کو آفر کیے جاسکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بڑے کاروبار کرنے والوں کے ساتھ ساتھ اب چھوٹے کاروبار کرنے والے بھی ڈیجیٹل فارمیٹ کی طرف آئیں گے۔‘
’اس سے ایک تو انہیں آمدنی کے حساب کو ترتیب دینے میں آسانی ہوگی اور کیش رکھنے میں سکیورٹی کے معاملات آسان ہوں گے، اس سے حکومت کی ڈاکومنٹڈ اکانومی کی پالیسی کو بھی فائد ہوگا۔‘

شیئر: