Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیف جسٹس جوڈیشل آرڈر کے خلاف کوئی انتظامی آرڈر جاری نہیں کر سکتے: فائز عیسیٰ

عدالتی حکم نامے کی تنسیخ کا سرکلر جاری کرنے پر سپریم کورٹ کے جج قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ ’رجسٹرار کے پاس جوڈیشل آرڈر کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار موجود نہیں، چیف جسٹس بھی جوڈیشل آرڈر کے خلاف کوئی انتظامی آرڈر جاری نہیں کر سکتے۔‘
پیر کو اپنے خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ ’چیف جسٹس نے ایک بار پھر اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے، رجسٹرار سرکلر واپس لیں اور استعفیٰ دیں۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آئینی خلاف ورزی پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو عہدہ چھوڑنے کی سفارش کی۔ ’آئین و قانون کی خلاف ورزی پر آپ فوری طور پر رجسٹرار سپریم کورٹ کا عہدہ چھوڑ دیں۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ ’ایک سینیئر افسر ہونے کے ناطے آپ سے توقع کی جاتی ہے کہ آپ کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کا پتا ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’یہ کیس سوموٹو 4-2022 آرٹیکل 184/3 کے تحت سنا گیا تھا۔ سپریم کورٹ اور آپ کے مفاد کے لیے بہتر ہے کہ آپ فوری طور پر عدالتی حکم نامے کی تنسیخ کا سرکلر واپس لیں۔ اور جنہیں یہ بھیجا گیا انہیں بھی اطلاع دیں۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ ’آپ کا طرز عمل ظاہر کرتا ہے کہ آپ کے پاس رجسٹرار کا آفس سنبھالنے کی اہلیت، قابلیت اور سمجھ بوجھ نہیں ہے۔ مزید یہ کہ رجسٹرار کا دفتر سنبھالنے والے بیوروکریٹ نے آئین کے آرٹیکل 175 (3) کی خلاف ورزی کی جس کے تحت عدلیہ کو بیوروکریسی سے الگ رہنا چاہیے۔‘

شیئر: