Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سحر وافطار میں صدیوں سے اہل تبوک کی پسندیدہ ڈش ’المجللہ ‘

عہد رفتہ میں روٹی کو دھکتے کوئلوں پرتیار کیاجاتا تھا(فوٹو، ٹوئٹر)
تبوک کی رویتی ڈش ’المجللہ ‘ یا ’الخمیعا‘ صدیوں بعد بھی آج بھی اہل علاقہ میں مقبول ہے۔ رمضان المبارک کے دوران سحر اورافطاردسترخوانوں پریہ ڈش آج بھی غیرمعمولی طورپراہم مانی جاتی ہے۔
اخبار24 نے اس حوالے سے ایک وڈیورپورٹ جاری کی ہے جس میں تبوک کے بعض باشندوں کو عہد رفتہ کے طریقے پر روایتی ڈش تیار کرتے دکھایا گیاہے۔
’المجللہ ‘ نامی یہ ڈش ماہ رمضان میں خصوصی طورپرتیار کی جاتی ہے ۔ روایتی ڈیش کو جو کے آٹے سے تیار کیا جاتاہے۔
ماضی میں آٹے کوگوندھ کراسے پھیلادیا جاتا تھا بعدازاں موٹی روٹی کی شکل کے آٹے کودہکتے ہوئے کوئلوں پررکھا کراوپرسے مزید دھکتے ہوئے کوئلے رکھ دیئے جاتےتھے۔
کچھ دیر بعد دھکتے ہوئے کوئلوں کی گرمی سے آٹا موٹی روٹی کی شکل اختیار کرجاتا بعدازاں اسے چورہ چورہ کرکے ایک کھلے برتن میں پھیلانے کے بعد اس پرگرم دودھ ڈال دیا جاتا ہے۔

اصلی گھی اورشہد اس ڈش کی تیاری کےلیے لازمی ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)

دودھ کے اوپرشہد ڈالنے کے بعد اسے کافی دیر تک گھوٹا جاتا یہاں تک کہ وہ یک جان ہوکرکھیرکی طرح ہوجاتا ہے بعدازاں اس کھیرنما ڈش کے درمیان میں خالص مکھن کوپگلاکرڈالر جاتا ہے۔
ماضی میں اس ڈش کے لیے بنائی جانے والی روٹی کوکوئلوں پربنایا جاتا تھا مگراب کوئلوں کی جگہ اوون نے لے لی ہے باقی تمام طریقہ کار اسی طرح کا ہے جو عہد رفتہ میں استعمال ہوتا تھا تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس ڈش کی اشیا میں بھی کسی قدر تبدیلی ہوئی ہے بعض علاقوں میں دیسی مکھن کے علاوہ بادام ، پستہ اوردیگرمیواجات بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔

شیئر: