Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاسی جماعتیں فوج کے کردار کو سیاسی رنگ نہ دیں: پاکستانی فوج

دی جی آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ طاقت کا اصل محور پاکستان کے عوام ہیں۔ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ’پاکستان کے عوام اور فوج نہیں چاہتے کہ فوج سیاست میں ملوث ہو اس لیے تمام سیاسی جماعتوں کو فوج کے پیشہ وارانہ اور غیر سیاسی کردار کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔‘
منگل کو راولپنڈی میں فوجی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ انتخابات کے لیے فوج کو طلب کرنا وفاقی حکومت کا اختیار ہے۔
’اس سال شیڈولڈ انتخابات کے انعقاد کے لیے فوج کی دستیابی کے متعلق فوجی حکام زمینی حقائق پر مبنی ایک رپورٹ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پہلے ہی جمع کروا چکے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے سینیئر ججز سے اعلٰی فوجی حکام کی ملاقات کی تفصیلات منظر عام پر لانے کی ضرورت نہیں ہے۔
دی جی آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ طاقت کا اصل محور پاکستان کے عوام ہیں۔
آئی ایس پی آر کے سربراہ احمد شریف چوہدری کی گزشتہ سال دسمبر میں تعیناتی کے بعد یہ پہلی باضابطہ پریس کانفرنس تھی۔
اس کے آغاز میں ہی صحافیوں سے کہا گیا تھا کہ موضوع گفتگو خالصتاً سکیورٹی معاملات ہیں اس لیے دیگر سوالات سے اجتناب کیا جانا چاہیے تاہم صحافیوں کی طرف سے پوچھے گئے متعدد سوالات کے انہوں نے نپے تلے انداز میں جوابات دیے۔
اسی نوعیت کے کچھ سوالوں کے جواب دیتے ہوئے احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ’فوج کے لیے تمام سیاسی جماعتیں محترم ہیں۔
اقوام عالم میں کسی بھی ملک میں اگر فوج کو ایک خاص سیاسی سوچ یا مذہبی نظریے کی سرکوبی کے لیے استعمال کیا گیا ہے تو وہاں انتشار ہی پھیلا ہے۔ اس لیے عوام اور فوج دونوں نہیں چاہتے کہ فوج سیاست میں ملوث ہو۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پشاور کی مسجد پر خودکش حملہ کرنے والا افغان شہری تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ’ہمارے لیے تمام سیاستدان اور سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔ عوام بھی اور فوج بھی نہیں چاہتی کہ پاکستان کی فوج کسی خاص سیاسی سوچ یا زاویے کی طرف راغب ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے کہ فوج کو سیاست میں ملوث کیا جائے۔
تمام سیاسی جماعتوں کو فوج کے پیشہ ورانہ اور غیر سیاسی کردار کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔‘  

’پاکستان کی فوجی صلاحیتوں میں کمی نہیں آئی‘  

سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مقامی میڈیا میں جنگی صلاحیتوں میں کمی کے حوالے سے ایک بیان سے متعلق سوالات کے جواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’پاکستانی فوج ملک کے چپے چپے کے دفاع کی صلاحیت رکھتی ہے اور انڈیا اور پاکستان کے فوجی بجٹ میں بہت زیادہ فرق کے باوجود پاکستان نے ہر موقع پر انڈیا کو جنگ کے میدان میں بھرپور جواب دیا ہے۔ جس کی ایک مثال فروری 2019 میں ہونے والی فضائی جھڑپ ہے اور اب بھی اگر ضرورت پڑی تو پاکستانی فوج جنگ کو دشمن کے علاقے میں لے جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ کشمیر انڈیا کا نہ کبھی اٹوٹ انگ رہا ہے اور نہ رہے گا اور انڈیا اس کی عالمی تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو بدل نہیں سکتا۔

’فوجی ویٹرنز سیاست کا حصہ نہ بنیں‘

فوجی ویٹرنز کی سرگرمیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ویٹرنز فوج کا اثاثہ ہیں اور انہوں نے ملک و قوم کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں اس لیے فوجی ادارے ان کا خصوصی خیال رکھتے ہیں۔ تاہم ویٹرنز کو تنظیمی طور پر سیاست کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی پولیس کے دفتر پر حملہ ٹی ٹی پی نے لکی مروت کے ایک شخص کے ذریعے کروایا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)

’آزادی رائے  آئینی اور قانونی بندشوں کی قید میں‘

انہوں نے کہا کہ آئین ہر شہری کو آزادی رائے کا حق دیتا ہے تاہم یہی آئین آزادی رائے کو چند قوانین اور بندشوں کے اندر قید بھی کرتا ہے۔
’سوشل میڈیا پر غیر دانشمندانہ اور غیر ذمہ دارانہ بیانات میں سے کچھ دانستہ بھی جاری کیے جاتے ہیں اور کچھ غیرملکی ایجنسیوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہیں۔‘
فوج ہر پراپیگنڈے کا ترکی بہ ترکی جواب نہیں دے سکتی لیکن جس طرح میڈیا اور عدالت اپنے اوپر تنقید کا جواب دے سکتے ہیں اسی طرح فوج بھی قانون کے دائرے میں رہ کر کاروائی کر رہی ہے۔‘

’چین سی پیک سکیورٹی سے مطمئن‘

ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ چین پاکستان میں سی پیک کے تمام پراجیکٹس کی سکیورٹی سے مطمئن ہے تاہم کچھ ایسے پراجیکٹس جو سی پیک میں شامل نہیں ہیں لیکن چینی ان پر کام کر رہے ہیں ان کی سکیورٹی کی خامیوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور ان کو دور کیا جا رہا ہے۔
قبل ازیں ملک کی داخلی اور سرحدوں کی سلامتی کی صورتحال کے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ رواں سال انڈیا کی طرف سے 56 مرتبہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی ہے جبکہ پاکستانی فوج کی طرف سے اس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے چھ جاسوس کوارڈکاپٹرز کو مار گرایا گیا ہے۔ 

’روزانہ 70 سکیورٹی آپریشنز‘

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سکیورٹی ادارے روزانہ 70 کے قریب آپریشنز کرتے ہیں۔ 
انہوں نے کہا افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور مجموعی طور پر 436 واقعات میں 293 افراد شہید ہوئے ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے خفیہ معلومات پر کیے جانے والے 8269 آپریشنز میں 1535 دہشت گرد مارے گئے۔  
جبکہ اب تک 137 آفیسرز اور جوان شہید ہو چکے ہیں۔ 
 

پاکستان کے سکیورٹی ادارے روزانہ 70 کے قریب آپریشنز کرتے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’پشاور مسجد حملے کی تربیت افغانستان میں دی گئی‘

کچھ عرصہ قبل پشاور کی مسجد پر ہونے والے حملے کی تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور افغان شہری تھا اور اس حملے میں ملوث تمام دہشت گردوں کی تربیت افغانستان کے علاقوں میں کی گئی۔ 
میجر جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق یہ خود کش حملہ آور حملے سے تین ہفتے پہلے ہینڈلرز کے حوالے کیا گیا اور اس حملے کے لیے 75 لاکھ روپے فراہم کیے گئے۔ اس حملے سے پہلے بھی دو کوششیں کی گئیں تاہم اس وقت مسجد میں لوگ کم ہونے کی وجہ سے خود کش دھماکہ موخر کر دیا گیا۔ 
کراچی کے پولیس آفس پر حملے کی تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ حملہ تحریک طالبان پاکستان نے لکی مروت کے ایک شخص کے ذریعے کروایا تھا اور اس میں ملوث تینوں افراد سکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کے لیے 30 لاکھ کی رقم فراہم کی گئی تھی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان سرحد پر باڑ لگانے کا 98 فیصد جبکہ ایرانی سرحد پر 85 فیصد کام مکمل کر لیا ہے۔   

شیئر: