Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تین ارب ڈالر قرض، پاکستان سے سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا: آئی ایم ایف

آئی ایم ایف کے پاکستان مشن نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو گزشتہ کچھ عرصے میں کئی جھٹکے لگے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پاکستان کے ساتھ تین ارب ڈالر قرض جاری کرنے کا سٹاف لیول کا سٹینڈ بائی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کے جاری کیے بیان کے مطابق مشن کا پاکستان کے ساتھ تین ارب ڈالر کا سٹاف لیول کا ’سٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ معاہدہ طے پا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگلے نو ماہ میں تین ارب ڈالر ملیں گے۔
جمعے کو ایک ٹویٹ میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اس معاہدے سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوں گے اور ملک کو معاشی استحکام کے حصول میں مدد ملے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ اس سے ملک پائیدار معاشی ترقی کے راستے پر گامزن ہو گا۔
واضح رہے کہ ’سٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ یا قلیل مدتی فنانسنگ کے ذریعے عالمی مالیاتی فنڈ کسی ملک کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات پوری کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے اس معاہدے کی منظوری جولائی کے وسط میں دیے جانے کا امکان ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے نے کہا ہے کہ پاکستان اس معاہدے کے لیے پہلے ہی پیشگی شرائط پر عملدرآمد کر چکا ہے۔ مشن نے اس حوالے سے ٹیکس نیٹ ورک کو بڑھانے اور اگلے مالی سال کے بجٹ کی منظوری کی مثالیں دی ہیں۔
آئی ایم ایف نے بیان میں پاکستان سے افراط زر کو قابو میں رکھنے کے لیے اقدامات اٹھانے پر زور دیا ہے تا کہ عام آدمی پر بوجھ کم کیا جا سکے۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے غریب خاندانوں کی مدد کے لیے پاکستان کے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی تعریف کی ہے۔
آئی ایم ایف کے پاکستان مشن نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو گزشتہ کچھ عرصے میں کئی جھٹکے لگے جس میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات نمایاں ہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ ہفتے پیرس میں آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

بیان میں آئی ایم ایف نے کہا کہ ’پاکستان کے سٹیٹ بینک نے درآمدی ترجیحات سے متعلق گائیڈلائن واپس لے لی ہے اور ایکسچینج ریٹ کے مکمل مارکیٹ تعین کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ آگے بڑھتے ہوئے سٹیٹ بینک کو افراط زر کو کم کرنے کے لیے متحرک رہنا چاہیے، جو خاص طور پر سب سے زیادہ کمزوروں کو متاثر کرتا ہے، اور موجودہ بین الاقوامی لین دین اور متعدد کرنسی کے طریقوں کے لیے ادائیگیوں اور منتقلی پر پابندیوں سے پاک غیر ملکی کرنسی کا فریم ورک برقرار رکھنا چاہیے۔‘
عالمی مالیاتی فنڈ نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان اب دیگر فورمز سے بھی قرضے حاصل کر سکے گا جس سے اسے معاشی استحکام کی طرف بڑھنے میں مدد مل سکے گی۔
آئی ایم ایف پاکستان مشن کے مطابق یہ معاہدہ ’میکرو اکنامک‘ استحکام کو برقرار رکھنے اور کثیر جہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے فنانسنگ کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرنے کے لیے حکام کی فوری کوششوں کی حمایت کرے گا۔

شیئر: