Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یونان کشتی حادثہ: تحقیقات میں کوسٹ گارڈ کے بیان پر شکوک و شبہات

لیبیا سے اٹلی جانے والی کشتی میں 700 کے قریب تارکین سوار تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
یونان کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حادثے کی ممکنہ وجہ یونانی کوسٹ گارڈ کی غلطی ہو سکتی ہے جب اس نے کشتی کو رسی سے باندھنے کی کوشش کی۔
عرب نیوز کے مطابق 14 جون کو پیش آنے والے اس واقعے کی مشترکہ تحقیقات میں نئے شواہد سامنے آئے ہیں جس سے معلوم ہوا ہے کہ یونانی کوسٹ گارڈ نے حادثے کے حوالے سے متضاد بیانات دیے ہیں۔
برطانوی اخبار گارڈین، جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی، یونانی میڈیا ایجنسی سولومن اور برلن کی تحقیقاتی ایجنسی فارینسس نے واقعے کی مشترکہ تحقیقات کی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ کوسٹ گارڈ کے دعوے کے برعکس اس نے کشتی کو رسی سے باندھا تھا۔
تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کوسٹ گارڈ کی ریسکیو بوٹ تارکین کی کشتی کے قریب ہی بندرگاہ پر موجود تھی لیکن جائے حادثہ پر نہیں پہنچی، جبکہ یورپی یونین بارڈر اور کوسٹ گارڈ ایجنسی فرانٹکس نے تین مرتبہ مدد کی پیشکش بھی کی لیکن یونانی حکام نے جواب نہیں دیا۔
 خیال رہے کہ لیبیا سے اٹلی جانے والی کشتی میں 700 کے قریب تارکین سوار تھے جو یونان کے قریب سمندر میں الٹ گئی تھی۔ اس کشتی میں سوار مسافرین میں سے 500 ابھی تک لاپتہ ہیں۔
تحقیقات میں یونانی کوسٹ گارڈ کے لاگ، زندہ بچ جانے والوں کی گواہی، فلائٹ اور میری ٹائم ڈیٹا، سیٹلائٹ امیجز اور عینی شاہدین کی ویڈیوز کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔
کشتی کی مغرب کی جانب اچانک حرکت کے حوالے سے بھی کوسٹ گارڈ اور زندہ بچ جانے والوں کے بیان میں تضاد پایا گیا ہے۔
کوسٹ گارڈ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کشتی کی سمت خود سے بدل گئی تھی تاہم تحقیقات کے مطابق یونانی ریسکیو کشتی اس وقت تارکین کی کشتی کے پاس پہنچی تھی جب اس نے سمت بدل لی تھی، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کشتی کو رسی باندھی گئی تھی۔

تحقیقات کے مطابق کوسٹ گارڈ نے کشتی کو رسی سے باندھنے کی کوشش کی۔ فوٹو: روئٹرز

متعدد مسافروں نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ کوسٹ گارڈ نے تارکین کو بتایا تھا کہ کشتی مغرب کی جانب سفر کر رہی ہے۔
کشتی کی نچلی منزل پر موجود مسافروں کے بیان کے مطابق کشتی کے ایک گھنٹہ بلا حرکت سمندر میں کھڑے رہنے کے بعد بھی اسے دوسری مرتبہ رسی سے باندھنے کی کوشش کی گئی تھی۔
مسافروں نے بتایا کہ کشتی کا انجن بند ہونے کے باوجود یہ آگے کو بڑھ رہی تھی جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسے رسی سے باندھنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
ایک مسافر نے بتایا کہ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ جیسے تارکین کو یونانی پانیوں سے نکالنے کی کوشش کی جا رہی تھی تاکہ ذمہ داری یونانی حکام پر نہ عائد ہو۔
یونانی کونسل برائے مہاجرین کی وکیل ماریہ پاپامینا کا کہنا ہے کہ کوسٹ گارڈ نے دو مرتبہ کشتی کو رسی سے باندھنے کی کوشش کی تھی۔

شیئر: