Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

باجوڑ دھماکہ: ’حملہ آور گروپ کی شناخت ہوگئی‘، ہلاکتوں کی تعداد 54

خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں اتوار کو ہونے والے خودکش دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 54 ہو گئی ہے۔
پیر کو خیبر پختونخوا کے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دھماکے کے حملہ آور  گروپ کی شناخت ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’دھماکہ خودکش تھا اور اس کا کوئی خاص ٹارگٹ تھا۔‘
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس کا کہنا تھا کہ ابتدائی انکوائری میں ملزمان تک تقریباً پہنچ گئے ہیں اور جائے وقوعہ سے شواہد بھی ملے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’خودکش دھماکے میں 10 سے 12 کلوگرام بارودی مواد استعمال ہوا ہے۔‘
اس سے قبل نگراں مشیر وزیر صحت ڈاکٹر ریاض انور نے کہا تھا کہ دھماکے میں 44 افراد ہلاک اور 150 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
نگراں مشیر صحت کے مطابق دھماکے کے 67 زخمی تاحال زیرعلاج ہیں جبکہ چھ زخمیوں کی حالت اب بھی تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاج کے بعد 60 سے زائد زخمیوں کو ہسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا۔

پولیس کے سربراہ اختر حیات گنڈا پور نے کہا تھا کہ باجوڑ دھماکہ خودکش تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اتوار کو یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب باجوڑ میں مذہبی سیاسی جماعت جمیعت علمائے اسلام (ف) کا پارٹی کنونشن ہو رہا تھا۔
کنونشن میں شریک عینی شاہد کے مطابق تقریب میں 350 کے قریب افراد شریک تھے۔
عینی شاہد زوار حسین نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے سے 30 منٹ پہلے وہ کنونشن پہنچے تھے۔
’اس وقت 350 کے قریب پارٹی ورکرز تقریب میں موجود تھے۔ سٹیج پر جمیعت علماء اسلام کے قائدین بیٹھے تھے اور دھماکے سے قبل پانچ مقررین نے تقریب سے خطاب کیا تھا۔‘
زوار حسین کے مطابق کنونشن کے دوران ایک کارکن کی جانب سے پارٹی ترانہ سنایا گیا جس کے ختم ہوتے ہی نعرے لگائے جا رہے تھے کہ اس دوران زور دور دھماکہ ہوا۔ 
دھماکے کی ذمہ داری ابھی تک کسی تنظیم نے قبول نہیں کی۔
کالعدم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔
خیبر پختونخوا کے پولیس کے سربراہ اختر حیات گنڈا پور نے کہا تھا کہ باجوڑ دھماکہ خودکش تھا۔

شیئر: