Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل، فل کورٹ بنانے کی استدعا پھر مسترد

اس سے قبل سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر فُل کورٹ بنانے کی استدعا ایک مرتبہ پھر مسترد کر دی ہے۔
بدھ کو سپریم کورٹ کے چھ رکنی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔
سول سوسائٹی کے وکیل ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق کیسز کی سماعت کے لیے فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی درخواست دائر کر رکھی تھی جس پر سپریم کورٹ نے منگل کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست گزار فیصل صدیقی کو روسٹرم پر بلایا اور کہا کہ فل کورٹ کی تشکیل پر مشاورت کی ہے، ہم آپ کے تحفظات کی قدر کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے پہلے بھی عدالت نے دو مواقع پر لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔
بینچ کی جانب سے فل کورٹ کی استدعا مسترد کرنے کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی کے واقعات میں گرفتار افراد کی فیملیز سے ملاقات کروائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار ہونے والے تمام 102 افراد کے وقار اور احترام کی ضمانت دی گئی ہے اور کسی شخص کو سزائے موت یا عمرقید نہ دینے کی یقین دہانی کروا چکے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وکیل لطیف کھوسہ نے گرفتار ملزمان سے ناروا سلوک کی شکایت تھی لیکن کسی کے ساتھ بھی برا برتاؤ نہیں کیا گیا، ملزمان کو صحت سمیت تمام سہولیات میسر ہیں۔
اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کروائی کہ ملزمان کے خلاف ناروا سلوک ہوا تو ایکشن لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ تقریباً دو ہفتے قبل سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر وفاقی حکومت کی فُل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کر دی تھی۔
منگل کو کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس یحیٰ آفریدی نے بھی اپنے نوٹ میں فل کورٹ تشکیل دینے کا کہا ہے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے استدعا کی تھہ کہ دستیاب ججز پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ ’اس وقت ججز دستیاب نہیں فل کورٹ تشکیل دینا ناممکن ہے۔‘

شیئر: