Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دا رومینٹکس: یش چوپڑا کی پریم کہانیوں نے کیسے انڈین سنیما کو بدل کر رکھ دیا؟

دستاویزی فلم ’دا رومینٹکس‘ بالی ووڈ کے ہدایت کار یش چوپڑا کی زندگی پر بنائی گئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
ایک زمانے میں شیفون کی ساڑھیاں اور سوئٹزرلینڈ کی پہاڑیاں جس بالی ووڈ فلم میں بھی نظر آتی تھیں تو آپ نام دیکھے بغیر بتا سکتے تھے کہ اس فلم کا ہدایت کار یش چوپڑا کے علاوہ کوئی اور نہیں ہو سکتا۔
ان کی فلموں کا پروڈکشن ڈیزائن اس قدر دیو قامت مگر مکمل ہوتا تھا کہ یہی چیز ان کی پہچان بن گئی۔ ایسا نہیں کہ یش چوپڑا شروع سے ہی ایسی فلمیں بناتے تھے لیکن جب سے یہ تبدیلی وہ اپنی فلموں میں لائے تو اس کے بعد انھوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
14 فروری 2023 کو ریلیز ہونے والی یہ دستاویزی فلم ’دا رومینٹکس‘ بالی ووڈ کے مشہور و معروف ہدایت کار یش چوپڑا کی فلمی اور ذاتی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔
1950 کی دہائی میں شہرت یافتہ پروڈیوسر اور ہدایت کار بی آر چوپڑا ان کے بڑے بھائی تھے جن کی فلموں میں یش چوپڑا نے بطور معاون ہدایت کار کے طور پر کام کرنا شروع کیا تھا۔ ان کی پہلی کچھ فلمیں زیادہ کامیابی حاصل نہیں کر سکیں یہاں تک کہ 1975 میں فلم ’دیوار‘ ریلیز ہوئی جس میں مرکزی کردار امیتابھ بچن نے ادا کیا تھا۔ 
یہ دستاویزی فلم انڈن نژاد امریکی ہدایت کارہ سمرتی مندھرا نے بنائی ہے۔ سمرتی اپنی بنائی ہوئی دستاویزی فلموں کے لیے آسکر اور ایمی ایوارڈ کی نامزدگیاں بھی حاصل کر چکی ہیں
یش چوپڑا کے بیٹے آدتیہ چوپڑا ایک انتہائی نجی زندگی گزارتے ہیں اور کبھی میڈیا پر نہیں آتے۔ لیکن جب سوشل میڈیا پر یہ بات پھیلی کہ سمرتی نیٹ فلیکس کے لیے ہدایت کار یش چوپڑا کی زندگی پر دستاویزی فلم بنانے جا رہی ہیں تو لوگوں نے آدتیہ چوپڑا کی منتیں کرنا شروع کر دیں کہ اپنے والد پر بننے والی دستاویزی فلم میں وہ ضرور انٹرویو دیں۔ آدتیہ نے آخر کار یہ بات مان لی۔
تقریباً 4 گھنٹے کی اس دستاویزی فلم میں بہت معلومات ہیں۔ مجھے تو ایسا لگا جیسے ابھی اس موضوع پر اور بھی بہت باتیں ہو سکتی تھیں۔ اس فلم کا صرف ایک مقصد اور مرکزی خیال ہے کہ ہندی سینما پر ’چوپڑا‘ خاندان کی  وجہ سے پڑنے والے ثقافتی اثرات کا جائزہ لیا جائے۔
یہ فلم اتنی حقیقت سے قریب تر ہے جتنا ایک کھری دستاویزی فلم کو ہونا چاہیے۔ سمرتی کی خوش قسمتی یہ ہے کہ بہت سی معلومات کے ثبوت عام عوام کی رسائی تک موجود تھے مثلاً پرانے ویڈیو کلپس، ریکارڈ شدہ بیانات اور دستاویزات۔
اس وجہ سے کوئی راز پھر راز نہیں رہ جاتا۔ چنانچہ یہ فلم صرف یش چوپڑا اور ان کے خاندان کی مالا جپتے ہی نظر نہیں آتی بلکہ ان کی زندگی میں آنے والے مشکل فیصلوں اور ناکامیوں پر بات بھی کرتی ہے۔ 
اس فلم میں بالی ووڈ کے 35 بڑے نام جلوہ گر ہوتے ہیں۔ وہ سب یش چوپڑا اور ان کی فلموں سے جڑے ہوئے ہیں۔ کچھ سے تو ان کے خاندانی تعلقات بھی ہیں۔
امیتابھ بچن، شاہ رخ خان، ہریتک روشن اور ایوشمان کھرانہ سے لے کر نیتو سنگھ، مادھوری، جوہی چاولہ اور کترینہ کیف تک کے انٹرویو اس میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ کرن جوہر اور کچھ نئے پروڈیوسر بھی بات کرتے نظر آتے ہیں۔
مجھے گزشتہ دور کی اداکاراؤں کی بہت کمی محسوس ہوئی کہ ان کے انٹرویو کیوں نہیں شامل کیے گئے۔ اداکارہ ریکھا اور ہیما مالنی تو بقیدِ حیات ہیں اور اس دستاویزی فلم میں ان دونوں کی شمولیت ممکن تھی۔ 
فلم میں نیپوٹیزم یعنی ’اقربا پروری‘ کو بھی موضوع بنایا گیا ہے جو پچھلے دو تین سالوں سے زبان زد عام ہے۔ اداکار، ہدایت کار اور پروڈیوسر اپنے بچوں کو ہمیشہ سے فلموں میں لانچ کرتے آئے ہیں لیکن کچھ عرصے سے یہ بحث شدید زور پکڑ رہی ہے کہ اس طریقے سے بہت سا ٹیلنٹ ضائع ہو جاتا ہے۔
اپنی صفائی میں آدتیہ چوپڑا نے اپنے سگے بھائی اودے چوپڑا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سب سہولیات ہونے کے باوجود ہم اسے سٹار نہیں بنا سکے۔ تو آج کل جس میں ٹیلنٹ ہو گا وہی کامیاب ہو گا۔ 

یش چوپڑا ’کنگ آف رومانس‘ کے طور پر جانے جاتے تھے۔ فوٹو: نیٹ فلیکس

فلم کا کلائمکس یش چوپڑا کی قلیل علالت اور اس کے بعد ان کے انتقال پر منتج ہوتا ہے۔ فلموں کے دل دادہ عوام کے لیے ویسے یہ جذباتی کلائمکس بہترین لگتا ہے۔ یہ فلم پرانی یادوں کو دہراتی ہے، تصاویر میں مقید یادگار لمحے دکھاتی ہے اور 5 دہائیوں پر مشتمل ’یش راج فلمز‘ کے سفر کا احاطہ کرتی نظر آتی ہے۔ 
اس دستاویزی فلم کی ریٹنگ آئی ایم ڈی بی پر 8۔7 ہے جو کہ 2000 لوگوں کی رائے سے ترتیب دی گئی ہے۔ ان میں سے 94 فیصد لوگوں نے اس فلم سے متعلق پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
فلموں کے شوقین اور یش چوپڑا کے مداحوں کے لیے تو یہ فلم کسی خزانے سے کم نہیں لیکن میری رائے میں فلم بطور مضمون پڑھنے والے طالب علموں کے لیے بھی یہ خاصے کی چیز ہے۔

شیئر: