Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینیٹر انوارالحق کاکڑ نگراں وزیراعظم ہوں گے، صدر نے منظوری دے دی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگراں وزیراعظم تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔
سنیچر کو  وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف نے مشترکہ طور پر دستخط کر کے نگراں وزیراعظم کے حوالے سے ایڈوائس صدر مملکت کو بھجوائی تھی جس کے بعد  صدر مملکت نے تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 224 ایک اے کے تحت کی۔ 
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے میڈیا کو بتایا تھا کہ سینیٹر انوارالحق کاکڑ نگراں وزیراعظم ہوں گے۔
سنیچر کو وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں نگراں وزیراعظم کے لیے دیے گئے ناموں پر غور ہوا جس کے بعد سینیٹر انوارالحق کاکڑ کے نام پر اتفاق ہوا ہے۔ 
وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف نے مشترکہ طور پر دستخط کر کے نگراں وزیراعظم کے حوالے سے ایڈوائس صدر مملکت کو بھجوا دی ہے۔
راجا ریاض نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم نے ان کے دیے ہوئے نام پر اتفاق کیا ہے۔
سینیٹر انوارالحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے۔ 
اس سے قبل جمعرات کو وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد راجا ریاض نے کہا تھا کہ جب تک کوئی نام فائنل نہیں ہوتا ظاہر نہیں کیا جائے گا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجا ریاض نے کہا تھا کہ وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں تین نام انہوں نے دیے ہیں جبکہ شہباز شریف نے بھی تین نام ہی دیے ہیں جن پر مشاورت ہوئی۔
راجا ریاض نے کہا تھا کہ اس معاملے پر ایک اور نشست ہوگی جس میں ایک دوسرے کی طرف سے دیے گئے ناموں پر غور کریں گے۔
قائد حزبِ اختلاف کا کہنا تھا کہ ’ایک آدمی نے (وزیراعظم) بننا ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے جب تک کوئی نام فائنل نہیں ہوتا ہم ظاہر نہیں کریں گے۔ کُل چھ نام سامنے آئے۔ ہو سکتا ہے کہ پرسوں تک کچھ فائنل ہو جائے۔‘
بدھ کو قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’راجا ریاض سے جمعرات کو ملاقات کروں گا۔ آئین تین دن کی مہلت دیتا ہے۔ اگر ہم فیصلہ نہ کر سکے تو معاملہ ہاؤس کو بھیج دیں گے۔‘
خطاب کے دوران وزیراعظم نے نگراں وزیراعظم کے تقرر کے حوالے سے عندیہ دیا تھا کہ اگر اس ملاقات میں راجا ریاض سے اتفاق نہ کر سکے تو ایسی صورت میں معاملہ ایک بار پھر ایوان کی طرف آئے گا۔ 
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مثالی تعلقات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ قومی اسمبلی تحلیل ہونے سے پہلے ہی نگراں وزیراعظم کا اعلان کر دیا جائے گا، تاہم ایسا نہیں ہو سکا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا موقف تھا کہ ’ہم مشاورت سے ایسی شخصیت کا نام دیں گے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔‘ 

شیئر: