Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد ہائی کورٹ: ’وہ غلطی نہیں دہرائیں گے جو ٹرائل کورٹ نے کی‘

اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر سابق وزیر اعظم عمران خان کو آج بھی ریلیف نہ مل سکا اور سماعت پیر تک ملتوی ہو گئی۔
ہائی کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت ہوئی تو الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز طبیعت ناسازی کے باعث پیش نہ ہوئے اور معان وکیل نے التواء مانگ لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں  چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی اور ضمانت کی اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کی۔
عمران خان کی جانب سے لطیف کھوسہ، سلمان اکرم راجہ، بابر اعوان، بیرسٹر گوہر علی خان، شعیب شاہین اور دیگر وکلا عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔
عمران خان کی بہن علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’امجد پرویز کی طبیعت انتہائی خراب ہے، اسی لیے میں پیش ہو رہا ہوں۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’ضمانت کا معاملہ چل رہا ہے یہ غلط بات ہے۔‘ معاون وکیل نے کہا کہ ’ایسے حالات تو کسی کے ساتھ بھی ہو سکتے ہیں۔‘
عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’جی نہیں، ایسا کسی کے ساتھ نہیں ہو سکتا، میری کل طبیعت خراب تھی مگر آیا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ انتہائی غلط اقدام ہیں، ٹوٹل دس منٹ کے دلائل دینے ہیں۔‘
عدالت کے اعتراض پر معاون وکیل نے کہا کہ ’یہ قدرتی امر ہے جو انسان کے بس میں نہیں ہے۔‘
لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے مخاطب ہو کر کہا کہ یہ ’نا انصافی ہے، یہ ایک جیل میں پڑے شخص کی زندگی کے تین دن مانگ رہے ہیں، زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’ہم ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر لیں گے۔‘ (فوٹو: آئی ایچ سی)

چیف جسٹس نے کہا کہ عام طور پر جمعے کو دو رکنی بینچ تشکیل نہیں دیے جاتے مگر آج اس کیس کے لیے ڈویژن بینچ بنایا گیا تھا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’آپ سزا معطلی کے لیے تیار ہی نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ اس کیس میں سقم موجود ہیں۔‘
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ’چلیں پھر پیر کو اس پر سماعت کر لیتے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ خدارا اس ادارے کو ایسا نہ بنائیں کہ آپ کا ماتحت آپ کی بات نہ مانے۔‘
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’اب میں آپ کی عدالت میں نہیں پیش نہیں ہوں گا، آپ جو مرضی فیصلہ کر لینا۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’ہم ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر لیں گے۔ لیکن وہ وہ غلطی نہیں دہرائیں گے جو ٹرائل کورٹ نے کی۔‘
لطیف کھوسہ جب روسٹرم سے واپس آ رہے تھے تو کمرہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وکلا ’فکس بینچ نامنظور‘ اور ’شیم شیم‘ کے نعرے لگانا شروع ہو گئے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے وکلا سے کہا کہ وہ جو بھی کرنا چاہتے ہیں باہر جا کر کریں، یہاں کمرہ عدالت میں وہ ایسا کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔
کورٹ روم سے واپسی پر عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ سمیت متعدد وکلا اسلام آباد ہائی کورٹ کی بلڈنگ کی لفٹ میں تقریباً پونے گھنٹے تک پھنسے رہے۔ جنھیں ریسکیو اہلکاروں کی مدد سے باہر نکال لیا گیا ہے۔
ان کے معاون وکلاء کے مطابق وہ عمران خان کی درخواستوں پر سماعت کے بعد جب باہر نکلے تو پھر لفٹ کے ذریعے نیچے آ رہے تھے کہ لفٹ میں پھنس گئے۔ تاہم پونے گھنٹے تک لفٹ میں پھنسے رہنے کے بعد ان وکلا کو باہر نکالا گیا۔

بشریٰ بی بی نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کی صحت خراب ہو رہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ہائی کورٹ کی انتظامیہ کے مطابق جس لفٹ میں وکلا پھنس گئے تھے وہاں پر پنکھا بھی دستیاب نہیں تھا۔
وکلاء نے الزام عائد کیا کہ ’لطیف کھوسہ کو جان بوجھ کر لفٹ میں پھنسایا گیا تاکہ انصاف کے راستے میں مزید رکاوٹیں ڈالی جا سکیں۔‘

’70 سالہ شخص کی گرتی صحت ان کی زندگی کے لیے سنگین خطرہ ہے‘

سپریم کورٹ میں عمران خان اہلیہ بشریٰ بی بی نے بیان حلفی جمع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جیل میں عمران خان زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کی صحت خراب ہو رہی ہے۔ 
بیان حلفی میں انہوں نے کہا کہ مشکلات اور تاخیر کے باعث عمران خان سے 22 اگست کو اٹک جیل میں ملاقات ہوئی۔
’70 سالہ شخص کی گرتی صحت ان کی زندگی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔‘

شیئر: