Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرپٹ سیاستدانوں کے خلاف کارروائی اور گڈ گورننس، آرمی چیف نے تاجر برادری سے کیا کہا؟

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک پاکستان میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے گزشتہ دنوں پاکستان کے دو بڑے شہروں لاہور اور کراچی میں کاروباری شخصیات سے معیشت کے تناظر میں تفصیلی ملاقاتیں کی ہیں۔
اتوار کو لاہور کور کمانڈر ہیڈ کوارٹرز میں ہونے والی یہ ملاقات دوپہر دو بجے سے پانچ بجے تک جاری رہی جبکہ سنیچر کو کراچی میں کاروباری طبقے کے سرکردہ شخصیات سے ہونے والی ملاقات تقریباً ساڑھے چار بجے سے دس بجے تک رہی۔ ان دونوں ملاقاتوں میں مجموعی طور پر ایک سو سے زائد کاروباری شخصیات نے شرکت کی۔
مختلف کاروباری شخصیات نے اُردو نیوز کو ان ملاقاتوں کی تفصیل سےآگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ مکمل طور پر معاشی صورت حال کے حوالے سے تھیں جس میں آرمی چیف نے کاروباری طبقے کو یقین دلایا کہ آنے والے وقت میں سعودی عرب اور عرب امارات سمیت کئی ممالک پاکستان میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔
آرمی چیف کی ان ملاقاتوں سے متعلق فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا تاہم ان ملاقاتوں میں موجود کاروباری شخصیات کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے معاشی سطح پر اقدامات کے لیے تجاویز کو سنا اور اپنا روڈ میپ بھی پیش کیا۔
لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر کاشف انور نے اُردو نیوز کو بتایا کہ لاہور میں ہونے والی ملاقات تین گھنٹوں سے زیادہ تھی جس میں آرمی چیف نے مختلف ٹاسک فورسز کے قیام کا ارادہ ظاہر کیا۔
کی بورڈ واریئرز کے لیے سوشل میڈیا ٹاسک فورس
کاشف انور کے مطابق آرمی چیف نے سوشل میڈیا پر موجود ’کی بورڈ وارئیرز‘  کا خاص ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ سوشل میڈیا ٹاسک فورس کے ساتھ ساتھ منی ایکسچینج، سمگلنگ اور ایف بی آر کے لیے ٹاسک فورس بنا رہے ہیں۔
’ہماری طرف سے یہ تجویز رکھی گئی کہ آپ بہت سے سیکٹرز میں ٹاسک فورس قائم کر رہے ہیں لہٰذا ایک ٹاسک فورس بزنس کمیونٹی کے لیے بھی بنائی جائے تاکہ چیمبر کے وہ لوگ جو معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ان کو فائدہ ہوسکے۔‘

کاروباری شخصیات کے مطابق آرمی چیف نے اپنا روڈ میپ بھی پیش کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

کاشف انور نے مزید بتایا کہ اس ملاقات میں الیکشنز نہ کرانے کی مشروط تجویز بھی آرمی چیف کے سامنے رکھی۔
’ہم نے کہا کہ ہمیں تب تک الیکشن نہیں چاہیے جب تک تمام سیاسی جماعتیں چارٹر آف اکانمی پر دستخط نہیں کر دیتے۔ آرمی چیف نہایت سنجیدگی سے تمام شخصیات کی با تیں سن رہے تھے اور ہر نکتے پر نوٹس بھی لے رہے تھے۔‘
’ہم نے وہاں ہر معاملے پر گفتگو کی اور جو جب تک بولتا رہا اسے موقع ملا، آرمی چیف ہماری باتوں کو نوٹ کر رہے تھے اور ہمیں بتایا کہ اس حوالے سے ہم ضرور ایکشن لیں گے۔‘
’اسٹیبلشمنٹ کو سمجھ آ گیا ہے کہ پاکستان مشکل میں ہے‘
دوسری جانب کراچی میں آرمی چیف نے متعدد کاروباری شخصیات سے ملاقات کے دوران سیاسی موضوعات پر بھی گفتگو کی اور اس حوالے سے کُھل کر خیالات کا اظہار کیا جبکہ کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنے کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
کراچی کی معروف کاروباری شخصیت ظفر موتی والا نے اُردو نیوز کو بتایا ’کراچی کی ملاقات تفصیلی رہی۔ ہمیں لگتا ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ اور خاص کر جنرل عاصم منیر کو سمجھ آگیا ہے کہ پاکستان مشکل دور سے گزر رہا ہے اور اس کے لیے ٹھوس اقدامات ضروری ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی باتوں اور الزام کی سیاست نے معیشت کا پہیہ جام کر دیا ہے جو کاروباری طبقے کو ہر گز پسند نہیں۔
’آرمی چیف نے معاشی گفتگو کی جو ہمیں اچھی لگتی ہے۔ یہاں اب مزید سیاسی باتیں اور بلیم گیم نہیں چل سکتی۔ جب یہ سب ہمارے لیے ماحول ٹھیک کر دیں گے تو ہم روزگار بھی فراہم کر سکیں گے اور معیشت بھی درست سمت میں جائے گی۔‘
ظفر موتی والا نے مزید کہا ’ہماری کمیونٹی ون مین شو کو پسند کرتی ہے کیونکہ جب بھی نئے چہرے حکومت سنبھالنے کے لیے آتے ہیں تو ان کا پہلا بیان حالات سے لاعلمی کا ہوتا ہے کہ ہمیں تو اس قدر بدتر حالات کا معلوم نہیں تھا۔ لیکن اب اس اقدام کے بعد کاروباری حلقوں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔‘

ملاقات میں اسمگلنگ اور ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

’آرمی چیف اعداد و شمار پر بات کر رہے تھے، یہی انوکھی بات تھی‘
’آرمی چیف نے ایکسپورٹس کو بڑھانے اور امپورٹس کو گھٹانے کے حوالے سے بات کی اور بتایا کہ ٹیکسز کا دائرہ کار بڑھائیں گے تاکہ سب ٹیکس دیں اسی سے ماحول بنے گا اور اعتماد بحال ہوگا۔‘
ظفر موتی والا کے مطابق اس ملاقات کی سب سے اہم اور انوکھی بات یہی تھی کہ آرمی چیف اعداد و شمار پر بات کر رہے تھے۔
’آرمی چیف کی باتوں سے لگ رہا تھا کہ وہ ہوا میں تیر نہیں چلا رہے بلکہ وہ باقاعدہ فگرز بتا رہے تھے۔ میری زندگی میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اس طرح اعداد  وشمار کے ساتھ ہماری کوئی ملاقات ہوئی ہو۔‘
’میری پوری زندگی میں مجھے نہیں معلوم کہ بجلی کس کو کتنی فری ملتی ہے اور ایک بلب پر کتنا خرچ آتا ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ کے الیکٹرکس کتنا چارج کرتا ہے اور اس کا فائدہ نقصان کیا ہے، لیکن ان تمام چیزوں کا ذکر ہوا۔ صرف ذکر ہی نہیں ہوا بلکہ ان خامیوں کو مانا بھی گیا اور ان خامیوں کو درست کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات پر بات ہوئی۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں نان فائلرز اور فائلرز سے متعلق بھی تفصیلی گفتگو ہوئی کہ جو بھی حکومت آتی ہے وہ تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے نان فائلرز کو فائدہ پہنچاتی ہے اور فائلرز پر بوجھ ڈالا جاتا ہے، نان فائلرز کا ووٹ زیادہ ہے تو اس لیے ان کے مفاد میں پالیسیاں بنتی ہیں۔
’ہم یہاں چودہ ہزار کمپنیاں ہیں جو پورے ملک کو چلا رہے ہیں۔ تو اس حوالے سے بھی ہماری مشترگہ گفتگو ہوئی جس کو آرمی چیف نے سنجیدگی سے لیا۔‘
اسمگلنگ، ٹیکسوں کی چوری اور ڈالر کی ذخیرہ اندوزی​ پر بات چیت 
لاہور کی ملاقات کے احوال بتاتے ہوئے لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر کاشف انور نے مزید کہا کہ آرمی چیف نے چیزوں کو مختلف پوائنٹس میں تقسیم کر رکھا تھا۔
’انہوں نے کاروباری طبقے سے خطاب میں ٹیکس نیٹ ورک سے باہر لوگوں کو اندر لانے، اور زراعت سمیت دفاع اور مائننگ سے متعلق بتایا۔ ان کی باتوں سے لگ رہا تھا کہ وہ زیادہ زور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل پر دے رہے ہیں۔ ہمیں بتایا گیا کہ بیرونی سرمایہ کاری کو سو بلین ڈالرز تک لے جایا جائے گا، اس حوالے سے (سعودی ولی عہد) شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر راہنماؤں سے بھی بات ہوچکی ہے۔‘

کاروباری طبقے کے مطابق ملاقات کے بعد اعتماد بحال ہوا ہے۔ فوٹو: آئی ایس پی آر

ان کے بقول آرمی چیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب سمیت، متحدہ عرب امارات، قطر اور کویت پچیس پچیس ارب  ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے جس سے معاشی صورت حال یکسر بدل جائے گی۔
’ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسمگلنگ، ٹیکسوں کی چوری، اور ڈالر کی ذخیرہ اندوزی جیسے جرائم کا بھی خاتمہ کیا جائے گا۔‘
کرپٹ سیاستدانوں کے خلاف کارروائی اور گڈ گورننس
لاہور میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے تاثر قائم ہو رہا ہے کہ یہاں ملاقات کا محور گُڈ گورننس رہا جبکہ کراچی میں زیادہ تر باتیں کرپشن، قبضہ مافیا، سیاسی جماعتوں میں کرپٹ عناصر کی موجودگی اور افغان مہاجرین سے متعلق نکات زیر بحث آئے۔
اُردو نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ آرمی چیف نے سب کو آگاہ کیا کہ ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتیں یعنی پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف میں کرپٹ عناصر موجود ہیں جن کے خلاف کارروائی ہوگی۔
ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے کہا ’ہم کرپشن کو ختم نہ بھی کرسکیں تو کم ضرور کر دیں گے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل میں وہی لوگ لائیں گے جو پاکستان کے لیے مخلص ہوں اور پاکستان کے لیے سوچتے ہوں۔‘
ظفر موتی والا کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کا مدعا بھی اٹھایا۔
’آرمی چیف نے بتایا کہ افغانستان سے سمگلنگ ہو رہی ہے۔ پاکستان میں موجود 1.1 ملین افغان مہاجرین کے علاوہ جو غیر قانونی مہاجرین رہتے ہیں ان سب کو افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔‘
لاہور میں کاروباری شخصیات نے آرمی چیف کو مختلف تجاویز بھی پیش کیں جس پر آرمی چیف نے یقین دہانی کرائی کہ آج سے اس پر کام شروع ہوجائے گا۔
لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر کاشف انور کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے آرمی چیف کے سامنے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر ریٹ کے فرق کا معاملہ بھی اُٹھایا۔
’ہم نے آرمی چیف کے سامنے تجویز رکھی کہ اگر صاحبِ اقتدار چاہتے ہیں کہ پاکستان میں غیرملکی زرِ مبادلہ آئے تو اِس فرق کو ختم ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ ہم نے بتایا کہ گرے اکانومی کو  وائٹ اکانومی میں تبدیل کرنے کے لیے بھی اقدامات ہونے چاہیے۔ اگر وہ عملی طور پر اس حوالے سے اقدامات نہیں کریں گے تو ملکی معیشت درست سمت میں نہیں جا سکے گی۔‘ 

ملاقات میں افغان مہاجرین سے جڑے مسائل بھی اٹھائے گئے۔ فوٹو: اے ایف پی

کاشف انور کے مطابق آرمی چیف نے بھی اپنے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان کی گرے اکانومی اور وائٹ اکانومی میں جو فرق آرہا ہے اسے ختم کرنا ہوگا۔
کراچی کی کاروباری شخصیت ظفر موتی والا آرمی چیف سے ملاقاتوں کو مثبت پیرائے میں دیکھ رہے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان ملاقاتوں سے کاروباری دنیا میں دھیرے دھیرے اعتماد بحال ہو رہا ہے  اور اس کے بعد مارکیٹ میں  مثبت اشارے بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
’آرمی چیف سے ملاقات کے بعد ہم سب میں اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ ہمارے لیے ماحول بنا دیا جائے۔ ڈالرائزیشن روک دی جائے تو ہم بھی ڈیلیور کر سکیں گے اور ملکی معیشت  بہتر ہوسکے گی۔‘

شیئر: