Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی کرکٹ ٹیم انڈیا اور پاکستان کی مہارت سے کیسے فائدہ اٹھا سکتی ہے؟

15 ستمبر سے شروع ہونے والی گلف کرکٹ چیمپئن شپ میں سعودی عرب کی ٹیم شرکت کرے گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
کرکٹ جسے عام طور پر جنوبی ایشیا میں عوام کو متحد کر نے والی ایک طاقت کے طور پر دیکھا جاتا  ہے، اب سعودی عرب میں بھی اپنا گھر بنا چکا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انڈین اور پاکستانی تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی آبادی کے ساتھ سعودی عرب کی کرکٹ ٹیم کو بھی منفرد مواقع مل سکتے ہیں۔
انڈین اور پاکستانی تارکین کی کرکٹ مہارت کی بدولت سعودی عرب میں یہ مواقع موجود ہیں کہ وہ ایک ایسی ٹیم تیار کر سکے جو بین الاقوامی میدان میں بھرپور مقابلہ کر سکے۔
پاکستانی کرکٹ میں غیر معمولی بولنگ ٹیلنٹ ہے۔ پاکستان نے عالمی معیار کے فاسٹ بولرز پیدا کیے ہیں جو اپنی تیز رفتاری، سوئنگ اور جارح بولنگ کے لیے مشہور ہیں۔
وسیم اکرم اور وقار یونس سے لے کر شعیب اختر اور محمد عامر تک پاکستان کے بولروں نے اس کھیل پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ سعودی عرب کی کرکٹ ٹیم میں پاکستانی تارکین کو شامل کرنے سے بولنگ کے شعبے کو بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔
دوسری طرف انڈیا میں عالمی معیار کے بیٹر پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ مایہ ناز بلے باز سچن ٹنڈولکر سے لے کر جدید دور کے بہترین بیٹر وراٹ کوہلی تک فنی مہارت، تکنیک اور اننگز کھیلنے کی صلاحیت انڈین کرکٹ کے ڈی این اے میں پائی جاتی ہے۔
انڈین تارکین وطن کی مہارت کو بروئے کار لا کر سعودی عرب اپنی بیٹنگ لائن اپ کو بہتر طریقے سے ڈھال سکتا ہے۔

سعودی عرب کرکٹ فیڈریشن کے چیئرمین شہزادہ سعود مشعل السعود پاکستانی اور انڈین کرکٹ کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے سعودی کرکٹ کے فروغ کے لیے پاکستان اور انڈیا کے معروف سابق کرکٹرز، ٹیم کے مالکان اور سفارت کاروں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔
شہزادہ سعود نے کرکٹ کے فروغ کے لیے عرفان پٹھان اور وسیم اکرم سمیت سابق کرکٹرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ٹیم مالک ندیم عمر اور راجستھان رائلز کے مالک منوج بادلے سے ملاقاتیں کی ہیں۔
مارچ 2023 میں وسیم اکرم نے عرب نیوز کو بتایا کہ وہ ’سعودی عرب میں کرکٹ کے لیے پُر امید ہیں اور مملکت سے سپورٹس میں ٹیلنٹ دیکھنے کے خواہاں ہیں۔‘ وسیم اکرم فروری میں پہلی بار سعودی دارالحکومت آئے تھے جہاں انہوں نے شہزادہ سعود سے مملکت میں کھیل کے مستقبل پر بات چیت کی تھی۔
سری لنکا میں جاری ایشیا کپ اس اہمیت کو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی تارکین وطن کی اجتماعی طاقت کو سعودی عرب کی کرکٹ ٹیم میں شامل کیا جا سکے۔
15 ستمبر سے شروع ہونے والی گلف کرکٹ چیمپئن شپ سعودی عرب کی ٹیم کو صلاحیت ظاہر کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کر سکتی ہے۔ انڈین اور پاکستانی تارکین وطن کی مہارت کو یکجا کر کے، سعودی عرب ایک ایسی متوازن ٹیم تشکیل دے سکتا ہے جو مضبوط ٹیموں کا مقابلہ کر سکے۔

شیئر: