Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سحر خان کی ’غلطی‘ اور بشریٰ انصاری کا اداکاراؤں کو شادی کا مشورہ

سحر خان نے کہا کہ ’میرے کہنے کا مطلب تھا کہ میں ایک معذور شخص کا کردار کرنا چاہتی ہوں‘ (فوٹو: انسٹاگرام)
فنکار اپنے انٹرویوز میں بعض اوقات گفتگو کرتے ہوئے غیرمحتاط انداز اپنا لیتے ہیں جس کی وجہ سے تنقید کی زد میں آ جاتے ہیں۔ چونکہ یہ سوشل میڈیا کا دور ہے اس لیے کچھ بھی چُھپ نہیں سکتا اور پھر یہ فنکار صارفین کے ریڈار پر آ جاتے ہیں۔
گزشتہ دنوں ایسا ہی کچھ ہوا اداکارہ سحر خان کے ساتھ، جب ایک انٹرویو میں اداکاری سے متعلق پوچھے جانے والے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’اپنے کریئر کے آغاز سے ہی مجھے ایک کردار کرنے کا بہت شوق ہے، فلم ’برفی‘ میں پرینکا چوپڑا نے جنونی (سائیکو پیتھ) جیسا کردار ادا کیا تھا، میں چاہتی ہوں اس طرح کا کوئی کردار ادا کروں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میری خواہش ہے کہ میں اس طرح کا کوئی کردار ہو جہاں میں پاگل، جنونی بنوں، مجھے لگتا ہے کہ ایسا کردار میں اچھا کروں گی۔‘
جیسے ہی یہ ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا صارفین اُن کے خوب لتّے لیے اور انہیں باور کرایا کہ  کیمرے پر گفتگو کرتے ہوئے الفاظ کا بہتر انتخاب کرنا چاہیے۔ آٹزم  کے مریض کو سائیکوپیتھ کہنا نامناسب ہے۔
اگر آپ نے بالی وڈ فلم برفی نہیں دیکھی ہے تو آپ کو بتا دیں کہ ’برفی‘ فلم میں پرینکا چوپڑا نے آٹزم کی مریضہ کا کردار ادا کیا تھا۔
تنقید کا سلسلہ بڑھا تو اداکارہ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر وضاحتی بیان پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’میرے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ میں ایک معذور شخص کا کردار کرنا چاہتی ہوں لیکن میں نے غلطی سے کچھ اور کہہ دیا۔‘
انہوں نے اپنے کہے پر معافی مانگتے ہوئے لکھا کہ ’دماغی معذوری اور خصوصی افراد کا میں احترام کرتی ہوں اور یہ لوگ ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔‘
لیکن معاملہ نہیں تھما۔ سحر خان کی جانب سے معافی کے باوجود اداکار عدیل امجد اور نوید رضا نے سحر خان کے بیان کی پیروڈی ویڈیو بنا دی۔ 
بس پھر کیا تھا صارفین نے توپوں کا رُخ سحر خان سے عدیل امجد اور نوید رضا کی جانب موڑ لیا۔ ناقدین نے کہا کہ اداکارہ کی جانب سے معافی مانگنے کے باوجود ان کا مذاق اُڑانا غیر اخلافی حرکت ہے۔

پاکستان کی پہلی مس یونیورس

دبئی میں ہونے والے مقابلۂ حسن میں کراچی سے تعلق رکھنے والی ایریکا رابن کو مس یونیورس پاکستان کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔
تاریخ میں پہلی بار کوئی پاکستانی ماڈل رواں سال نومبر میں ایل سلواڈور میں ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے مقابلہ حسن ’مس یونیورس‘ میں حصہ لینے جا رہی ہیں۔
اس مقابلے کے لیے 200 میں سے پانچ  پاکستانی ماڈلز کو چُنا گیا تھا جن میں کراچی کی ایریکا رابن، لاہور سے حرا انعام، راولپنڈی سے جیسکا ولسن، امریکی نژاد پاکستانی ملیکہ علوی اور پنجاب سے سبرینا وسیم شامل تھیں۔

ایریکا رابن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کا مثبت امیج اُجاگر کرنے کے لیے اس مقابلے کا حصہ بنی ہوں‘ (فوٹو: انسٹاگرام/ایریکا روبن)

مس یونیورس کا ٹائٹل جیتنے کے بعد ایریکا رابن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کا مثبت امیج اُجاگر کرنے کے لیے اس مقابلے کا حصہ بنی ہوں۔ ہمارا ایک خوبصورت کلچر ہے، پاکستانی بہت سخی، مہربان اور مہمان نواز ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ میں ہرایک کو اپنے ملک کا دورہ کرنے اور انتہائی شاندار پاکستانی کھانوں کو آزمانے کی دعوت دینا چاہوں گی۔‘
جہاں یہ پاکستانی فیشن انڈسٹری کے لیے ایک خوشی کی خبر تھی وہیں ایک مخصوص حلقے کو یہ بات بلکل پسند نہیں آئی۔ نہ صرف کئی سوشل میڈیا صارفین نے اس مقابلۂ حسن پر تنقید کی وہیں معروف عالم دین مولانا تقی عثمانی نے بھی اس حوالے سے لب کشائی کی۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں مولانا تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ ’ہم کہاں تک نیچے گریں گے؟ حکومت اس خبر کا نوٹس لے کر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے اور کم از کم ملک کی نمائندگی کا تاثر زائل کرے۔‘
بلآخر نگراں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے ایک پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کسی کو ’مس یونیورس‘ مقابلۂ حُسن میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے نامزد نہیں کیا۔

پاکستان کے نام ہونے والے اعزاز

حال ہی میں یہ بات کی جا رہی تھی کہ مقبول ترین پاکستانی فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ کو پاکستان کے بڑے ایوارڈ شو لکس اسٹائل ایوارڈز کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا اور نہ ہی فلم کو پاکستان کی جانب سے آسکر کے لیے منتخب کیا جاسکا۔
اسی دوران فلم کے پروڈیوسر اور ہدایتکار بلال لاشاری نے اپنے انسٹاگرام پر اس بات کی اطلاع دی ہے کہ فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ یورپی ملک ناروے میں ہونے والے سالانہ ’بالی وڈ فلم فیسٹیول‘ میں بہترین ایوارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
دوسری جانب پاکستانی فلمساز مہروز امین کی ڈیبیو فیچر فلم ’جگ : پیسز آف لائف‘ کو یہ اعزاز ملا ہے کہ ان کی فلم کا پریمیئر آسٹریلین مسلم فلم فیسٹیول میں ہو گا۔
یہ تاریخی موقع ہے کہ کسی آزاد مسلم فیچر فلم کو آسٹریلیا کے نامور فیسٹیول میں پریمیئر کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
فلم میں دکھایا گیا ہے کہ جب انسان اپنے رب سے تعلق بنانے کی کوشش کرتا ہے تو اسے کس قسم کی رکاوٹوں کو عبور کرنا ہوتا ہے۔
لیجنڈری پاکستانی گلوکارہ شازیہ منظور کو حال ہی میں کینیڈا میں ملکہ الزبتھ کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
کینیڈین رکن پارلیمنٹ شفقت علی نے یہ انکشاف کیا کہ فن اور ثقافت کے شعبے میں نمایاں خدمات کی وجہ سے گلوکارہ کو ملکہ الزبتھ کی پلاٹینم جوبلی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

ہدایتکار میسم نقوی نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’ڈرامے میں بچوں کا رومانس نہیں دکھایا جا رہا (فوٹو: سکرین گریب)

مائی ری: ’یہ آپ کے معاشرے کی کہانی ہے‘

گزشتہ ماہ شروع ہونے والے ڈرامہ سیریل ’مائی ری‘ نے ابتدا سے ہی خوب مقبولیت حاصل کی لیکن اس مقبولیت کی وجہ ڈرامے کی تعریف نہیں بلکہ اس پر ہونے والی تنقید تھی۔
متنازع ڈرامے مائی ری کی کہانی بچپن کی شادی کے موضوع پر مبنی ہے، جہاں دو سکول جانے والے طالب علموں کو ان کے گھر والوں نے شادی کرنے پر مجبور کیا تھا۔
ڈرامے کی 43 ویں قسط میں اس کم عمر جوڑے کے ہاں بیٹی کی پیدائش دکھائی گئی ہے ساتھ ہی اسی قسط میں دکھایا گیا ہے کہ کم عمری میں والدین بننے کے بعد کس طرح وہ اس خبر سے پریشان ہو گئے اور کیسے ان کی اپنی زندگی متاثر ہوئی۔
ڈرامہ ایک بار سوشل میڈیا پر زیر بحث آیا تو ہدایتکار میسم نقوی نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’ڈرامے میں بچوں کا رومانس نہیں دکھایا جا رہا اور نہ ہی یہ کسی الگ دنیا کی کہانی ہے۔ یہ آپ کے معاشرے کی کہانی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آپ کے معاشرے میں 12 سے 15 سال کی عمر کے بچے تعلقات (افئیر ) چلا رہے ہیں، اسے سدھارنے کے لیے جب تک ہاتھ میں ڈنڈا ہوگا یہ مسئلہ کبھی ٹھیک نہیں ہو گا۔ والدین کو اپنے بچوں سے بات چیت کے ذریعے تعلیم دینے کی ضرورت ہے اور ہم نے ڈرامے میں اسی بات کی نشاندہی کی ہے۔‘
ایک طرف ہدایتکار کا یہ نظریہ ہے تو دوسری طرف ہمارے معاشرے میں شادی سے متعلق یہ عام رجحان بن گیا ہے کہ جب تک مکمل طور پر سیٹلڈ نہ ہوجائیں شادی کے بارے میں نہیں سوچا جاتا۔
اگر بات شوبز فنکاروں کی ہو تو یہ ایک تاثر ہے کہ شادی ان کے کریئر میں رُکاوٹ ہوتی ہے۔

بشریٰ انصاری نے کہا کہ  میں نے وہ سب کام کیے جو آج گھر میں ایک عام عورت کر رہی ہوتی ہے۔‘ (فوٹو: انسٹاگرام)

اداکارہ بشریٰ انصاری نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹی وی سکرین پر کام کرنے کے علاوہ ہم نے باقی کام بھی کیے ہیں۔ میں نے ہاؤس وائف کے طور پر گھر میں کام کیا، ماں کے طور پر بچوں کی پرورش کی، انہیں سکول بھیجا، کھانے پکائے، اس کے علاوہ وہ سب کام کیے جو آج گھر میں ایک عام عورت کر رہی ہوتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں شوبز انڈسٹری کی اداکاراؤں کو بھی یہی مشورہ دیتی ہوں کہ اپنے کریئر کے دوران ہی شادی کرکے بچے پیدا کر لیں۔ اگر آپ یہ سوچیں گے کہ کام رُک جائے گا تو پھر کچھ نہیں ہو گا۔‘

نیٹ فلکس کی پہلی سعودی سیریز کی کامیابی

نیٹ فلیکس پر پہلی بار سعودی عرب کی اوریجنل ویب سیریز ’بیت طاہر‘ کی پہلی قسط چار ستمبر کو جاری کی گئی تھی جبکہ 10 ستمبر تک اس کی تمام قسطیں ریلیز کر دی گئی تھیں۔
ویب سیریز ریلیز ہوتے ہی وائرل ہوگئی اور پورا ہفتہ ملک میں نیٹ فلیکس پر تیسرے نمبر پر رہی۔
’بیت طاہر کی کہانی ایک ایسے خاندان کے گِرد گھومتی ہے جن کا کئی نسلوں سے مچھلیاں فروخت کرنے کا کاروبار ہوتا ہے لیکن بدلتے دور کے ساتھ وہ اس کاروبار میں جدّت لانا چاہتے ہیں، جس کے دوران انہیں متعدد چیلنجز درپیش ہوتے ہیں۔

شیئر: