Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حقل کمشنری میں شاہ عبدالعزیز کا تاریخی قلعہ قابل دید مقامات میں سے ایک

قلعے کا رقبہ 900 مربع میٹر ہے۔ (فوٹو ایس پی اے)
1940 کے دوران حقل کمشنری میں تعمیر کیا جانے والا شاہ عبدالعزیز کا تاریخی قلعہ سعودی عرب کے قابل دید اور اہم تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔ 
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے اور اخبار 24  کے مطابق قلعہ بانی مملکت کے حکم پر گورنمنٹ کمپلیکس کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔
بعد میں اسے حقل گورنریٹ کا سپیشل ہیڈ کوارٹر بنا دیا گیا تھا۔ اس کا سلسلہ اب سے 49 برس قبل تک جاری رہا۔ 

قلعے کے اندر کھلا صحن اور گاڑیوں کی پارکنگ ہے (فوٹو ایس پی اے)

قلعے کا رقبہ 900 مربع میٹر ہے۔ اس کے اطراف میں 5.20 میٹر اونچی فصیل ہے۔ اس کے چاروں کونوں پر مینارے ہیں۔
اس کی تعمیر میں چونے کے پتھر استعمال  کیے گئے ہیں جو خلیج عقبہ کی ساحلی پٹی پر واقع  مرجانی گھاٹیوں سے لائے گئے تھے۔ 
قلعے کی چھت میں لکڑی، کھجور کی شاخیں اور مٹی استعمال لگائی گئی ہے۔ 
قلعے کے اندر کھلا صحن ہے جس کے اطراف کمرے اور گاڑیوں کی پارکنگ ہے۔ 
قلعے کے شمالی جانب ایک کمرہ ہے جسے اس وقت ڈاک و تار کے دفتر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔

3 کمروں کو سرکاری دفاتر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ (فوٹو ایس پی اے)

جنوب کی جانب تین کمرے ہیں جنہیں سرکاری دفاتر کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ 
مشرق کی جانب صدر دروازہ ہے جو دو کمروں کے درمیان واقع ہے۔ شمال مشرقی کونے میں زینہ ہے جو قلعے  کی چھت تک جاتا ہے۔ قلعے کے صحن کے وسط اور ڈاک و تار کے دفتر کے قریب پانچ میٹر گہرا کنواں بھی ہے۔ 
29 سال قبل حقل کمشنری میں زلزلہ آیا تھا جس سے قلعے کے مغربی مینارے کے کچھ حصے ٹوٹ کر گئے تھے۔ قلعے کی مغربی فصیل کا بڑا حصہ بھی تباہ ہوگیا تھا۔ علاوہ ازیں جنوبی مینارے کا بڑا حصہ اور جنوبی فصیل کا کچھ حصہ بھی گر گیا تھا۔ 
حقل کی بلدیاتی کونسل نے نئے تعمیراتی سامان  کی مدد سے اس کی اصلاح و مرمت کرائی۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: