Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیبر مارکیٹ میں سعودی ملازمین کی تعداد 22 لاکھ تک پہنچ گئی

نیشنل لیبر آبزرویٹری کے مطابق سعودی خواتین کی تعداد 9 لاکھ  ریکارڈ کی گئی ہے ( فوٹو: الاقتصادیہ)
سعودی عرب  میں نیشنل لیبر آبزرویٹری (این ایل او) نے  کہا ہے کہ سال رواں 2023 کی دوسری سہ ماہی کے دوران گزشتہ سال کے مقابلے میں لیبر مارکیٹ میں سعودیں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق 2023 کی دوسری سہ ماہی کے دوران پرائیویٹ سیکٹر کے اداروں میں سعودی ملازمین کی تعداد 22 لاکھ تک پہنچ گئی۔ 2022 کی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں 2 لاکھ 10 ہزار کا اضافہ ہوا۔ 
پرائیویٹ سیکٹر میں سعودی ملازمین کی تعداد میں اضافے کی بڑی وجہ سعودی معیشت میں مثبت شرح نمو ہے۔ سعودی لیبر مارکیٹ کا حجم بڑھنے کے ساتھ ملازمین کی طلب میں اضافہ ہوا اور مارکیٹ میں پیداواری شرح بھی بڑھی ہے۔ 
نیشنل لیبر آبزرویٹری نے 2023 کی دوسری سہ ماہی کے حوالے سے سعودائزیشن پر رپورٹ جاری کی ہے جس میں لیبر مارکیٹ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور پرائیویٹ اداروں میں سعودی ملازمین کی شرح کے حوالے سے اعدادوشمار دیے گئے ہیں۔ 
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی ملازم مردوں کی تعداد 1.3 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ 
ملازم خواتین کی تعداد 2023 کی دوسری سہ ماہی کے آخر میں 9 لاکھ  ریکارڈ کی گئی۔ اس طرح  مجموعی طور پر سعودی ملازمین کی شرح  22.3 فیصد ہوگئی۔ 
اعدادوشمار کے مطابق مشرقی ریجن 27 فیصد سعودائزیشن کے تناسب سے سب سے اوپر ہے۔ مکہ مکرمہ 24 فیصد سے دوسرے جبکہ ریاض اور مدینہ  منورہ  21 فیصد کے تناسب سے تیسرے نمبر پر ہیں۔ 
این ایل او کا کہنا ہے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن سیکٹر میں سعودی مرد ملازمین کی شرح 60 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ تعلیم میں سعودی خواتین  کا تناسب  53 فیصد ہوگیا ہے۔ 
یاد رہے نیشنل لیبر آبزرویٹری تین ماہ بعد مملکت میں سعودائزیشن کے حوالے سے رپورٹ جاری  کرتی ہے۔ 

شیئر: