Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل، انڈین ’را‘ مغربی ملکوں میں کب فعال ہوئی؟

سکھ رہنما کے قتل کے بعد کینیڈا نے را کے سٹیشن چیف کو ملک سے نکال دیا تھا۔ فوٹو: روئٹرز
انڈین انٹیلیجنس سروس کو پڑوسی ممالک پاکستان، سری لنکا اور نیپال میں ایک ایسے دشمن کی طرح دیکھا جاتا ہے جو خوف پھیلاتا ہے۔ پڑوسی ملک انڈین ریسرچ اینڈ انالیسز ونگ (را) پر سیاسی معاملات میں مداخلت اور کالعدم تنظمیوں سے رابطوں کے ذریعے پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اب کینیڈا نے بھی را پر قتل کا الزام عائد کیا ہے مگر یہ خفیہ ایجنسی بہت عرصہ قبل ہی مغربی ملکوں میں فعال ہو چکی تھی۔
گزشتہ ماہ کینیڈین وزیراعظم جسٹس ٹروڈو نے کہا تھا کہ اُن کے ملک میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل میں انڈین حکومت کے ایجنٹ ملوث تھے۔
کینیڈا کے شہر وینکیور کے نواحی علاقے میں سکھ علیحدگی پسند لیڈر ہردیپ سنگھ کے قتل کے بعد سے انڈین ایجنسی را عالمی خبروں میں آئی۔
کینیڈا نے را کے سٹیشن چیف جو اپنے ملک سے نکال دیا ہے تاہم انڈین حکام نے سختی سے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے جسٹس ٹروڈو کی حکومت سے شواہد پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔
کینیڈین حکومت نے کہا ہے کہ انہوں نے سکھ رہنما کے قتل میں انڈیا کے ملوث ہونے کے ثبوت اتحادی ملکوں کو دکھائے ہیں تاہم ان کو عام نہیں کیا جائے گا۔
روئٹرز نے انڈین خفیہ ایجنسی را کے قریب رہنے والے سکیورٹی اور انٹیلیجنس حکام سے اس حوالے سے گفتگو کی ہے۔ ان حکام میں چار ریٹائرڈ اور دو حاضر سروس ہیں۔
معاملے کی حساسیت کے پیش نظر ان حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سنہ 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد را نے عالمی سطح پر زیادہ فعال کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ممبئی حملوں میں 166 افراد مارے گئے تھے۔
چار ریٹائرڈ سکیورٹی حکام کے مطابق مغربی ملکوں میں بتدریج اثر و رسوخ بڑھانے کا سلسلہ را نے سنہ 2008 کے بعد شروع کیا تھا۔ ایک حاضر سروس اہلکار کے مطابق جب انڈیا ممبئی حملوں میں ملوث ایک امریکی شہری کو اپنے ملک لانے میں ناکام رہا تو را نے مغربی ملکوں میں فعال ہونے کا فیصلہ کیا۔
ایک ریٹائرڈ اور ایک حاضر سروس اہکار کے مطابق را پڑوسی ملکوں میں زیادہ تر سگنل اور تکنیکی انٹیلیجنس صلاحیتوں کا استعمال کرتی ہے تاہم مغربی ملکوں میں اس خفیہ ایجنسی کا زیادہ تر انٹیلیجنس آپریشن انسانی یا افرادی قوت کے بل بوتے پر ہے۔

سنہ 2008 کے ممبئی حملوں میں 166 افراد مارے گئے تھے۔ فائل فوٹو: روئٹرز

پانچ سکیورٹی ماہرین نے بتایا کہ نیشنل سکیورٹی کے دیگر اداروں کی طرح را بھی انڈیا کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے میں پیش پیش ہے جو وزیراعظم نریندر مودی کے سنہ 2014 کے انتخابات میں برسرِ اقتدار آنے کے بعد ایجنڈے کا حصہ ہے۔
روئٹرز کے مطابق اس خبر کے لیے وزیراعظم مودی کے دفتر سے بھی رابطہ کیا گیا مگر اُن کی جانب سے جواب موصول نہیں ہوا۔
را کے چیف روی سنہا اور وزیراعظم نریندر مودی کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول نے بھی روئٹرز کے بھیجے گئے سوالات کے جواب نہیں دیے۔
تمام چھ سکیورٹی اہلکاروں جن سے روئٹرز نے گفتگو کی اس بات سے انکار کیا کہ خفیہ ایجنسی را ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔ ان  کے مطابق را کے پاس ایسے آپریشن کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے۔

شیئر: