Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کا ’محاصرہ‘ اور اسرائیلیوں کو یرغمال بنانا دونوں قابلِ مذمت اقدامات ہیں: اقوامِ متحدہ

اقوام متحدہ کے مطابق ’غزہ کے شہریوں کو خوراک سے محروم کرنا انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے عسکری گروپ ’حماس‘ کے خلاف جوابی فضائی حملوں سے غزہ کی پٹی میں رہائشی عمارتوں اور سکولوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق واکر ترک نے منگل کو بتایا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت غزہ کا ’محاصرہ‘ غیرقانونی ہے۔
انہوں نے فلسطینی مسلح گروپ کے ارکان کی جانب سے ’اجتماعی قتل عام‘ کی مذمت کی اور کہا کہ ’بین الاقوامی قوانین کے تحت عسکریت پسندوں کی جانب سے لوگوں کو یرغمال بنانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔‘
اسرائیل کی فوج نے پیر کو 3 لاکھ اضافی فوجیوں کو طلب کرنے اور غزہ کی پٹی کی مکمل ناکہ بندی کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیل کے اس اقدام سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ شاید وہ حماس کی جانب سے سنیچر کی رات کو کیے گئے تباہ کُن حملے کے جواب میں زمینی حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’75 برس پرانے تنازع کے دوران اسرائیل کی جانب سے پہلی بار فلسطینی علاقوں پر اتنی شدید ترین بمباری کی گئی ہے۔‘
’بمباری سے اقوام متحدہ کی ریلیف اور امدادی سرگرمیوں کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔‘
اسرائیل نے عہد کیا ہے کہ حماس کے حملوں سے اس کی گلیوں میں لاشیں بکھری پڑی ہیں اور وہ اس کا ’سخت انتقام‘ لے گا۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ’حماس کے حملوں میں 900 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔‘

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ’حماس کے حملوں میں 900 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

غزہ کے حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ’اسرائیل کی جانب سے جوابی حملوں میں علاقے میں رہنے والے 700 افراد مارے گئے ہیں جبکہ غزہ کے تمام اضلاع ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں۔‘
اسرائیل کی افواج نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر بتایا کہ ہمارے طیاروں نے فوجی اہداف، اسلحہ کے ذخیرے اور ہتھیار بنانے کی جگہہوں کو نشانہ بنایا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق واکر ترک کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی سے عام شہریوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’عام شہریوں کو خوراک اور روزہ مرہ استعمال کی اشیا سے محروم کرنا بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔‘
’زخمیوں کی تعداد میں اضافے اور انہیں علاج کی سہولیات نہ ملنے سے غزہ میں پہلے سے ہی انسانی حقوق کی صورت حال مزید ابتر ہو جائے گی، غزہ کا محاصرہ سب کو ‘اجتماعی سزا‘ دینے کے مترادف ہے۔‘

شیئر: