Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جسمانی یا ذہنی مشقت کے بغیر ’دن بھر تھکن‘ کا احساس، وجوہات کیا ہو سکتی ہیں؟

رات دیر تک جاگنے کی وجہ سے آپ کا جسمانی نظام بگڑ جاتا ہے جو تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے (فوٹو: پکسابے)
بعض افراد مسلسل تھکاوٹ کا شکار رہتے ہیں اگرچہ کہ ان کی روز مرہ کی مصروفیات جسمانی یا ذہنی مشقت پرمبنی نہیں ہوتیں اس کے باوجود انہیں تھکاوٹ کا احساس رہتا ہے۔ 
اس حوالے سے ’ہیک اسپرٹ‘ میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ان عادات کا ذکر کیا گیا ہے جن کے باعث دائمی تھکاوٹ کا احساس غالب رہتا ہے۔ 
ناشتہ نہ کرنا
صبح کے ناشتے کا شمار دن بھر کے اہم کھانوں میں ہوتا ہے اس کے باوجود بعض لوگ ناشتہ کیے بغیرہی کام پر نکل جاتے ہیں۔
انسانی جسم کی ضروریات کے لیے اگرگاڑی کی مثال دی جائے تو بے جا نہ ہوگا، جس طرح گاڑی کو رواں رکھنے کے لیے پیٹرول کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح اگر صبح بیدار ہونے کے بعد ناشتہ نہ کیا جائے تو خون میں شوگر لیول گرجاتا ہے جس سے جسم میں تھکاوٹ کے اثار ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ 
کم از کم کوئی ایک پھل یا دہی کا ایک کپ لینے سے جسم کو کافی حد تک توانائی میسر آ سکتی ہے جو جسم کی ضروریات کو کافی حد تک پورا کرسکتی ہے۔ 
کافی کے استعمال کی کثرت
اگرکوئی شخص دن بھر کافی کے متعدد کپ پینے کا عادی ہے تو اس صورت میں یہ اس کے لیے فائدے کے بجائے نقصان کا باعث ہو سکتا ہے۔ اگرچہ کافی فوری طور پر جسم کو طاقت بخشتی ہے، تاہم یہ توانائی عارضی ہوتی ہے۔ دوسرا کپ لینے پر جسم کو تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔  
یہ ضروری ہے کہ یومیہ بنیاد پرکافی پینے کے دورانیہ کو تقسیم کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی مناسب مقدار لی جائے تاکہ جس میں پانی کی کمی نہ ہو۔ 
ورزش کا فقدان
یومیہ بنیاد پرجسم کی توانائی بحال رکھنے اور دوران خون کی روانی اور اینڈروفین کی مقدار کو مناسب رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ورزش کی عادت کو اپنایا جائے۔ اینڈروفین جسم میں خوشگواری احساس کو اجاگر کرنے والا ہارمون ہے، جبکہ رات کی نیند کے لیے بھی یہ اہم ہوتا ہے۔ اس لیے یومیہ بنیاد پرورزش کے ذریعے آپ بے پناہ فوائد حاصل کرسکتے ہیں خواہ دن میں 15 منٹ ہی کیوں نہ چہل قدمی کریں۔
شب بیداری
انسانی جس ایک کلاک کی مانند کام کرتا ہے جو کہ 24 گھنٹے کے مطابق سیٹ ہوتا ہے۔ یہ گھڑی نیند اوربیداری کے درمیان وقفے کا تعین کرتی ہے۔ رات دیر تک جاگنے کی وجہ سے آپ کا جسمانی نظام بگڑ جاتا ہے جو تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔ 

میٹھا کھانے سے جسم کو فوری توانائی کا احساس تو ہوتا ہے مگر اس کی کثرت جسمانی صحت کےلیے مضر ہوتی ہے (فوٹو: پکسابے)

ذاتی نگہداشت کا فقدان
موجودہ دور میں جب کہ انسان روزمرہ کے معمولات میں اس قدر الجھ جاتا ہے کہ اسے کام، گھر اوراہل خانہ کی مصروفیات کی وجہ سے اپنے لیے وقت نکالنا دشوار ہوجاتا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ خود پرتوجہ دینا جسم کی اہم ضرورت ہے، یہ کوئی عیاشی نہیں۔ انسانی جسم کو ضرورت کے مطابق آرام بھی درکار ہوتا ہے تاکہ وہ جسمانی نظام کو راحت پہنچا سکے۔ 
شوگرکا زیادہ استعمال  
میٹھا کھانے سے جسم کو فوری توانائی کا احساس تو ہوتا ہے مگر اس کی کثرت جسمانی صحت کےلیے مضر ہوتی ہے اس لیے بہتر ہے کہ کثرت سے میٹھا کھانے سے اجتناب برتیں۔ اس کی جگہ متبادل کے طور پر قدرتی مٹھائی یعنی پھل وغیرہ استعمال کریں جو زیادہ توانائی بخشتے ہیں۔ 
 مثالی حد کے حصول کی خواہش
اگرکوئی شخص مسلسل یہی سوچتا ہے کہ اسے مثالی زندگی گزارنے کے لیے جملہ سہولتیں حاصل کرنا ہوں گی اور وہ اس سوچ کو خود پر سوار کر لیتا ہے جس کی وجہ سے وہ نفسیاتی طور پر دباو کا شکار ہو جاتا ہے، جس سے ہمیشہ تھکاوٹ کا شکار رہتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حقیقت پسندانہ طرز زندگی کو اپنایا جائے۔

تناو سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ حالات اور پریشر کو لمبے عرصے کے لیے خود پر مسلط نہ ہونے دیں (فوٹو: پکسابے)

دن بھربیٹھے رہنا
موجودہ ڈیجیٹل دور میں بیشترافراد دن کا بیشترحصہ بیٹھ کرگزارتے ہیں۔ ان کا کام کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ پرہوتا ہے۔ جسمانی مشقت زیادہ نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ان کا جسم کسل مندی کا شکار ہونے لگتا ہے۔ 
تناو سے اجتناب
یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض افراد اوقات تناو کی کیفیت کا شکار ہوتے ہیں۔ تناو سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ حالات اور پریشر کو لمبے عرصے کے لیے خود پر مسلط نہ ہونے دیں۔ پریشانی کو زندگی کا معمول سمجھیں ہرلمحہ ایک ہی فکر میں مبتلا نہ رہیں کیونکہ مستقل ایک ہی فکر میں پریشان رہنے سے تھکاوٹ اورجسمانی توانائی میں گراوٹ محسوس ہوتی ہے۔ 
فکروں کو مثبت رخ دیں، ورزش کی عادت کو اپنائیں اورسوچ کو بہتر کرنے کے لیے اچھے مشغلوں میں خود کو مصروف کریں تاکہ توجہ بٹ سکے۔ 

شیئر: